لاہور(خبر نگار) پنجاب اور ضلعی حکومت کی تمام تر کاوشوں کے باوجود عارضی بکر منڈیوں کے حالات درست نہیں ہو سکے۔ بیوپاریوں نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ سروے کے دوران انہوں نے بتایا کہ وہ جانور لیکر لاہور آتے ہوئے جہاں سے بھی گزرے راستے میں ہر ضلع میں جگا ٹیکس ادا کیا۔ لاہور پہنچنے پر منڈیوں کے ”مفت“ ہونے کے دعوے چھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ منڈیوں میں چارہ مہنگا فروخت ہو رہا ہے۔ بکروں کیلئے پانی بھی منہ مانگے داموں خریدنا پڑ رہا ہے۔ انسانوں کیلئے پانی تو دستیاب ہی نہیں ہے منڈی میں موجود اہلکار ہر بکرے کی فروخت پر200 روپے اور ”کمشن“ وصول کرتے ہیں۔ ان شکایات کی بھرمار، بکر منڈی میں اس وقت ایک بکرا25 سے 50 ہزار میں دستیاب ہے۔ بیوپاری 40 اور45 ہزار سے مول تول شروع کرتے ہیں اور 30 ،35 ہزار میں اچھا بکرا مل جاتا ہے جبکہ گائے کی قیمت 50 سے ایک لاکھ روپے تک ہے ایک لاکھ 90 ہزار روپے میں اچھا صحتمند بیل بھی مل رہا ہے جبکہ 50-45 ہزار میں گائے دستیاب ہے۔ اونٹ کی قیمت90 ہزار سے سوا لاکھ تک طلب کی جا رہی ہے۔ خریداروں نے کہا کہ حکومت نے دو وقت کی روٹی مشکل بنا دی ہے اب تو قربانی قرضہ لیکر ہی کر رہے ہیں۔ بچے مجبور کرتے ہیں۔ اکثر خریداروں نے کہا کہ جانور سستا ملا تو خرید لیں گے۔