لاہور (نامہ نگار + سٹاف رپورٹر + نیوز رپورٹر) پرانی انارکلی فوڈ سٹریٹ میں گذشتہ روز ایک ہوٹل میں بم دھماکے سے ایک نوجوان جاںبحق جبکہ دو خواتین سمیت 24 افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکے سے ہوٹل تباہ جبکہ مسجد سمیت قریبی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ عمارتوں میں دراڑیں پڑنے کے علاوہ شیشے ٹوٹ گئے۔ چار موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ وہاں بھگدڑ مچ گئی اور علاقہ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ تفصیلات کے مطابق پرانی انارکلی کے علاقہ فوڈ سٹریٹ میں گذشتہ صبح 11 بجکر 40 منٹ پر مسجد نور سے ملحقہ ایک ہوٹل سندھی بریانی میں بم دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ سندھی بریانی کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی جبکہ ملحقہ مسجد نور میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ متعدد عمارتوں کے شیشے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور وہاں باہر کھڑی چار موٹر سائیکلوں اور ریڑھیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے سے علاقہ میں بھگدڑ مچ گئی۔ زخمیوں و دیگر افراد نے چیخ و پکار شروع کر دی۔ لوگ جانیں بچانے کے لئے بھاگ نکلے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ علاقہ لرز اٹھا اور اس کی آواز میلوں دور سنائی دی گئی۔ جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس، بم ڈسپوزل سکواڈ، انسداد دہشت گردی سیل، ریسکیو 1122، ایدھی اور دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ امدادی ٹیموں نے دو خواتین سمیت 18 شدید زخمی افراد کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا جبکہ 6 زخمیوں کو موقع پر طبی امداد فراہم کی۔ پولیس نے فوری طور پر بم دھماکے والی جگہ کے اطراف میں مقناطیس لگا کر اسے سیل کر دیا اور وہاں سے مختلف شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دئیے جبکہ پولیس نے وہاں سے ایک مشکوک شخص رمضان کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اس موقع پر وہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ جنہیں پولیس موقع سے دور کرتی رہی۔ مقامی تاجروں نے فوری دکانیں بند کر دیں جبکہ پرانی انارکلی اور ملحقہ علاقوں میں موبائل سروس بھی جام کر دی گئی۔ آئی جی پنجاب خان بیگ، ڈی آئی جی لاہور محمد طاہر رائے، ڈی سی او لاہور نسیم صادق، ایم پی اے ماجد ظہور اور دیگر حکام بھی موقع پر پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیوں کے علاوہ مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع سے شواہد اکٹھے کرتے رہے۔ جنہیں فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوا دیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق اس دھماکے میں ایک کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے شخص نے ہسپتال میں جا کر دم توڑا۔ دھماکے کے وقت فوڈ سٹریٹ کے مختلف ہوٹلوں میں کئی افراد ناشتے کے لئے جمع تھے جبکہ عینی شاہدین کے مطابق ایک مشکوک شخص ہوٹل میں بیگ رکھ کر چلا گیا اور اس کے جانے کے تھوڑی دیر بعد دھماکہ ہو گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز رائے طاہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا۔ دھماکہ میں 2 سے 5 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ آئی جی پنجاب خان بیگ نے کہا دہشت گردی میں کون ملوث ہے اس بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا مگر دہشت گردی کے ذمہ داروں کو ہر صورت کٹہرے میں لایا جائے گا۔ بم دھماکے کے بعد لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، ڈاکٹرز اور ہسپتال کے عملے کو بھی گھروں سے بلا لیا۔ دھماکہ خیز مواد ہوٹل کے کائونٹر کے نیچے رکھا گیا تھا۔ دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو تمام طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی۔ صوبائی وزیر صحت خلیل طاہر سندھو، صوبائی وزیر خوراک بلال یٰسین نے میو ہسپتال میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تمام زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ صوبائی وزراء بلال یٰسین، میاں مجتبٰی شجاع فوری طور پر میو ہسپتال پہنچ گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے دیگر ممبران قومی و صوبائی اسمبلی پرویز ملک، میاں مرغوب، ملک وحید، وحید گل اور خواجہ عمران نذیر بھی یکے بعد دیگرے ہسپتال پہنچے۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی گئی۔ وزیراعظم نوازشریف، الطاف حسین، عمران خان، الطاف حسین، منور حسن، لیاقت بلوچ، حافظ محمد سعید، ڈاکٹر طاہر القادری، تحریک وحدت توحید کے سربراہ میاں محمد جمیل اور دیگر نے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے پرانی انارکلی میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جان کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے اور زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے پرانی انارکلی میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ہدایت کی ہے عیدالاضحی کے پیش نظر صوبہ بھر میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ دھماکے میں جاںبحق ہونے والا نوجوان اشرف اوکاڑہ کا رہائشی تھا جبکہ سندھی بریانی ریسٹورنٹ کے مالک قاضی خورشید کا کہنا ہے ان کو کبھی کسی بھی قسم کی دھمکی نہیں ملی تھی۔ پرانی انارکلی ٹورسٹ سٹریٹ میں دھماکے والی جگہ پر ایک فٹ گہرا اور 3 فٹ چوڑا گڑھا بن گیا اور پرانی انارکلی پولیس نے ٹورسٹ سٹریٹ میں بم دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ایس ایچ او پرانی انارکلی کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 571/13 درج کیا گیا ہے جس میں دفعات 324، 302، 7اے ٹی اے، 4/3 ایکسپلوسو ایکٹ، 427، 120 لگائی گئی ہیں۔ 120 دفعہ ملک دشمن عناصر پر عائد ہوتی ہے۔ مقدمہ میں ایک شخص کی ہلاکت اور 14 افراد کا زخمی ہونا بیان کیا گیا ہے۔ نیوز رپورٹر کے مطابق انار کلی میں ہونے والے بم دھماکے میں 16 افراد زخمی ہوئے جن میں سے پندرہ زخمیوں کو میو ہسپتال اور ایک زخمی کو گنگا رام ہسپتال لایا گیا جن میں سے تین زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ زخمیوں میں 50 سالہ محمد رشید، 40 سالہ محمد اسد ہوٹل مالک، 19 سالہ طارق، 20 سالہ محمد اشرف، 24 سالہ محمد اقبال ہوٹل ملازمین، 25 سالہ محمد سعید، 54 سالہ محمد مکی، 63 سالہ محمد اشفاق، 25 سالہ حافظ عمیر، 40 سالہ زرینہ بی بی 40 سالہ محمد حنیف، 37 سالہ ظفر اقبال، 42 سالہ محمد زاہد، 33 سالہ محمد شہزاد، 38 سالہ غزالہ بی بی میو ہسپتال جبکہ محبوب گنگا رام شامل ہیں۔ کوئٹہ + کراچی + پشاور (بیورو رپورٹ + کرائم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ، کراچی، پشاور میں بم دھماکوں میں 11 افراد جاںبحق ہو گئے۔ بیورو رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں سائیکل میں نصب بم پھٹنے سے 2 اہلکاروں سمیت 8 افراد جاںبحق جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 53 سے زائد زخمی ہو گئے، دھماکے سے ایک درجن سے زائد گاڑیوں اور درجنوں دکانوں کو نقصان پہنچا۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان سید گیلانی نے بتایا جمعرات کو نامعلوم افراد نے کوئٹہ کے علاقے لیاقت بازار میں سٹی تھانے کے قریب سائیکل میں بم نصب کر رکھا تھا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ کمبائنڈ ملٹری ہسپتال اور سول ہسپتال میں ایک درجن سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ جاںبحق ہونے والے 2 افراد کی شناخت پولیس کانسٹیبل عبدالرزاق اور ارسلان کے نام سے ہوئی ہے۔ عبدالرزاق کنجوانی کے علاقے منگنانوالہ کا رہائشی تھا۔ اطلاع ملتے ہی فرنٹیئر کور بلوچستان اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور پورے علاقے کوگھیرے میں لے لیا۔ دھماکے کے بعد لیاقت بازار، عبدالستار روڈ، مسجد روڈ، باچا خان چوک، کاسی روڈ پر بھگدڑ مچ گئی اور لوگ خوف کے مارے اِدھر اُدھر بھاگنے لگے۔ دھماکے کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو فوری طور پر ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے ذرائع نے بتایا دھماکے میں 5 سے 6 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا اور دھماکہ خیز مواد کو ٹائم ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا۔ وزیراعظم نوازشریف، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے لیاقت بازار بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔ بلوچ یونائیٹڈ آرمی نامی علیحدگی پسند تنظیم نے بی بی سی اردو کو فون کر کے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ آئی این پی کے مطابق کوئٹہ کے بارونق بازار میں عید کی خریداری میں مصروف بچوں، خواتین اور شہریوں پر دہشت گردوں نے قیامت ڈھا دی، درجنوں گھرانے ماتم کدہ میں تبدیل ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد ہر طرف زخمی زمین پر گرے ہوئے نظر آئے جو مدد کے لئے چیخ و پکار کر رہے تھے۔ نوائے وقت نیوز / اے پی اے کے مطابق پشاور رنگ روڈ کے قریب بم دھماکے سے 3 لیویز اہلکار زخمی ہو گئے۔ پشاور میں رنگ روڈ پر اجینی موڑ پر اس وقت دھماکہ ہوا جب سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی گزر رہی تھی۔ خاصہ دار فورس کے اہلکار پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور تھے۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کا تعلق خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ سے ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق ریموٹ کنٹرول بم 2 کلو وزنی تھا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے میں 3 لیویز اہلکار زخمی ہو گئے۔ دھماکے میں خاصہ دار فورس کی گاڑی بھی تباہ ہو گئی۔ دھماکے کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے ایف آر بنوں بکاخیل میں بم دھماکے میں 6 افراد زخمی ہو گئے۔ نجی ٹی و ی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکہ میرا ن شاہ روڈ پر سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب ہوا۔
چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں بم دھماکے ۔ 12 افراد جاں بحق متعدد زخمی
Oct 11, 2013