اسلام آبا د ( آن لائن ) ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ 1989ء سے شروع ہونے والی جہدوجہد آزادی کے دوران فوج نے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے ہیں، 70 ہزار سے زائد آزادی کے متوالوں کو شہید 10 ہزار کو لاپتہ کر دیا گیا۔ قطر کے نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کشمیریوں کی دکھ بھری داستان بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1989ء کے بعد سے 70 ہزار سے زائد کشمیری نوجوان شہید کر دئیے گئے۔ کشمیر میں کئی دہائیوں سے جاری جدوجہد آزادی میں ایسی خواتین کی دل ہلا دینے والی داستانیں ہر جگہ ملیں گی جن کے شوہر غائب ہیں اور وہ انہیں مردہ سمجھ کر کہیں شادی بھی نہیں کر سکتیں۔ کبھی مجاہدین کشمیر نوجوانوں کو گائیڈ کے طور پر استعمال کرتے ہیں کبھی بھارتی فوجی ان کو جنگلوں میں سرچ آپریشن کے لئے استعمال کرتی ہے۔ کئی ان میں سے واپس گھروں کو نہیں لوٹے۔ خواتین اپنے شوہروں کا آج بھی انتظار کرتی ہیں کہ شاید وہ زندہ ہوں۔ 2009ء میں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے کشمیر کو ’’کرہ ارض کا سب سے بڑا فوجی علاقہ‘‘ قرار دیا تھا، اس تنازعہ نے کئی دکھ بھری داستانیں چھوڑیں ہیں۔ ان میں سب سے بدقسمت صورت ایسی خواتین کی ہے جن کے شوہر غائب کر دیئے گئے اور ان کے زندہ یا مردہ ہونے کا کوئی اتا پتہ نہیں حکومت کے پاس half-widows کے کوئی اعداد و شمار نہیں، رپورٹ میں ایک تھنک ٹینک کے حوالے سے کہا گیا ہے ایسی خواتین کی تعداد 15 سو سے زائد ہے، تھنک ٹینک نے کشمیر کے 22 اضلاع میں سے صرف ایک ضلع بارہ مولا میں 2700 گمنام اور اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی تھی، رپورٹ کے مطابق ان خواتین کے غائب شوہروں کی قبریں ان میں سے ہو سکتیں ہیں۔ نصف بیوائیں معاشی اور ذہنی صدمات سے دوچار ہیں۔ انہیں جائیداد یا بنک اکاؤنٹ کے لئے ڈیتھ سرٹیفکیٹ چاہئے جو ایک بیوہ کے لئے ضروری ہے تاہم نصف بیواؤں کے شوہروں کو سرکاری سطح پر مردہ قرار نہیں دیا گیا۔ کشمیر یونیورسٹی کے قانون کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ دوسری شادی کو معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ ادھر بھارتی ادارے پیپلز فورم پیس اینڈ ڈیموکریسی (پی ایف ڈی پی) نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کسی کا اٹوٹ انگ اور شہ رگ نہیں ایک متنازعہ علاقہ ہے‘ دو ملکوں کے غیر قانونی قبضے سے مقامی لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔ بھارت کو ریاست جموں و کشمیر سے فوج نکالنی چاہئے تاکہ اس مسئلے کو سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے راہ ہموار ہو سکے۔ انسانی حقوق کی پامالیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گروپ نے کہا کہ افسپا جیسے قانون کو ہٹانے کے سلسلے میں جلد از جلد اقدامات اٹھانے چاہئیں۔