پشاور (نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ حکومت طالبان کے ساتھ بات چیت کے فیصلے پر خلوص نیت سے آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ پشاور میں دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ جاہتی ہے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا فیصلہ یہی تھا کہ مذاکرات کا آپشن استعمال کیا جائے اور اگر اس طریقے سے اس مسئلے کو حل کیا جاتا ہے تو اس سے بہتر آپشن کوئی نہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ حکومت خلوص نیت سے مذاکرات کے آپشن پر عمل کرنا چاہتی ہے اور ملک میں اب مزید جانوں کا نقصان نہیں ہونا چاہئے۔ دہشت گردی کا مسئلہ مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ طالبان کمانڈر کی جانب سے مذاکرات سے قبل ڈرون حملے بند کرنے کے مطالبے پر نوازشریف نے کہا کہ ڈرون حملے تو ہر صورت میں بند ہونے چاہئیں۔ یہ حملے پاکستان کی خودمختاری، سالمیت اور دنیا میں پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس موقع پر نوازشریف نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے مگر یہ مشکل کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی دونوں حکومتوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی تربیت یافتہ فورس موجود نہیں ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر داخلہ چودھری نثار، مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز ، وزیر اعلیٰ خیبر پی کے اور گورنر بھی شریک ہوئے۔ آئی جی خیبر پی کے نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کیلئے سپیشل فورس تشکیل دیں گے۔ پولیس کو مضبوط بنائیں گے امن کی بحالی کیلئے ہر ضروری قدم اٹھائیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف سخت قوانین بنا دیئے ہیں۔ مؤثر قانون سازی کر رہے ہیں چند دن میں نتائج سامنے آئیں گے۔ دہشت گردوں کے جلد ٹرائل کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، مجرموں کی ضمانت نہیں ہونے دیں گے۔ صورتحال غیر معمولی ہے۔ اقدامات بھی غیر معمولی کرنا ہوں گے۔ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔ کراچی میں کامیاب آپریشن چل رہا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش ہے۔ پشاور اور کوئٹہ میں اقلیتی برداری کو نشانہ بنایا گیا جو افسوسناک ہے۔ چرچ حملہ مسیحی برادری نہیں بلکہ پاکستان پر حملے کے مترادف ہے۔ مسلمانوں اور مسیحیوں میں کوئی فرق نہیں۔ ہمیں عیسائی برادری بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح ہی عزیز ہے۔ امن کی بحالی کسی بھی حکومت کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ دہشت گردی کے مجرموں کی ضمانت نہیں ہونے دیں گے۔ مجرموں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے کی جیل بھی منتقل کریں گے۔ حکومتی اقدامات کے ساتھ کوشش ہے مجرموں کو عدالت سے بھی سزا ملے۔ دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوں کی ضروریات ٹرسٹ کے ذریعے پوری کی جائیں گی۔ صوبائی حکومت نے ٹرسٹ کیلئے 10 کروڑ جبکہ وفاقی حکومت نے بھی 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ استحکام پاکستان کیلئے اقلیتوں کا کردار مسلمہ ہے۔ اقلیتوں سمیت پوری قوم کا وزیراعظم ہوں سب کا تحفظ میری ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ملک میں کوئی تربیت یافتہ فورس موجود نہیں۔ ہر صوبے کو اس سلسلے میں قدم اٹھانا ہوں گے۔ امن و امان کی بحالی کیلئے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے۔ پشاور میں دہشت گردی کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ دہشت گردی کیلئے مؤثر قانون سازی کی جارہی ہے۔ ہماری کوشش ہے خیبر پی کے اور بلوچستان کو پُرامن بنائیں۔ کراچی کی صورتحال بھی خراب تھی وہاں بھی آپریشن شروع کیا گیا۔ کراچی میں آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان غریب ملک ہے بجلی کے کارخانے لگانے کے بھی پیسے موجود نہیں۔ اگلے 4 پانچ سال میں مسائل کو ختم کردیں گے۔ اگر کام کیا گیا ہوتا تو بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ ختم ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جج بھی فیصلے کرتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ کراچی میں مجرم اعتراف جرم کر رہا تھا لیکن مجسٹریٹ اس کے حق میں لکھ رہا تھا۔ حکومت چاہتی ہے مسئلہ مذاکرات کی میز پر حل کرے۔ ڈرون حملے ہر صورت بند ہونے چاہئیں۔ ڈرون حملے ہماری خودمختاری پر حملہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو پاکستان میں تیل سے چلنے والے کارخانے مہنگی بجلی بنا رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے واقعات میں جاںبحق افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ نوازشریف نے قصہ خوانی بازار دھماکہ کے متاثرین کے لواحقین کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے پانچ کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا۔ ثناء نیوز کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ جج فیصلے کرتے ہوئے ڈرتے ہیں کراچی میں مجرم اعتراف جرم کر رہا تھا لیکن مجسٹریٹ اس کے حق میں فیصلہ لکھ رہا تھا۔ اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی تھیں اگر درست بیان لکھا تو تمہاری خیر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کرنے کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں رکھا جائے گا۔ نوازشریف نے کہا کہ اے پی سی نے فیصلہ کیا حکومت مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کو حل کرنا چاہتی ہے خلوص نیت سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں اس طریقہ سے اگر مسئلہ کو حل کیا جا سکتا ہے تو شاید اس سے بہتر اور کوئی طریقہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سرکولر ڈیٹ کا 500 ارب روپے ادا کیا توانائی پالیسی دی ہے چاہتے ہیں جلد بجلی کے کارخانے لگیں۔وزیراعظم نے پشاور چرچ دھماکے کے متاثرین کے لئے 20 کروڑ سے ٹرسٹ اور قصہ خوانی بم دھماکے کے متاثرین کے لئے 5 کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا۔ رسالپور + اسلام آباد (اے این این + آن لائن) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن ملک ضرور ہے لیکن اپنے دفاع سے غافل نہیں، دشمن کو جان لینا چاہئے کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ دشمن اس کی فضائی حدود کو قابل دست اندازی نہ سمجھے۔ ہم نے ہمیشہ امن کے لئے کوششیں کی ہیں اور آئندہ بھی جاری رکھیں گے۔ پاک فضائیہ کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے۔ امید ہے نوجوان افسر اس روایت کو برقرار رکھیں گے، عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے سخت محنت کرنا ہو گی، دفاع وطن سے بڑھ کر کوئی خدمت اور اعزاز نہیں ہو سکتا۔ دشمنوں کو ا حساس دلانا ہو گا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر، دفاعی اور فضائی اثاثے محفوظ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی اے ایف اکیڈمی رسالپور میں پاک فضائیہ کے 89ویں ایئر ڈیفنس پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں نوازشریف نے رسالپور اکیڈمی میں تربیت مکمل کرنے والے کیڈٹس کو اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ نوتربیت یافتہ گریجویٹس کو ملک کے دفاع میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا اور دشمن کو احساس دلانا ہو گا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ گریجویٹس کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے سخت محنت کرنا ہو گی اور اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ سعودی عرب سمیت 16 ممالک کے کیڈٹس نے رسالپور اکیڈمی سے تربیت حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ نئے کیڈٹس ملک کی فضائی حدود کے دفاع کے لئے فراہم کی گئی تربیت کو بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے ماضی میں بھی بہترین آفیسر پیدا کئے ہیں اور پاک فضائیہ کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے، امید ہے کہ نئے گریجویٹس دفاعی میدان میں ایئرفورس کی شاندار روایت کو برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوشی کا باعث ہے کہ نوجوانوں نے ملک کے دفاع کو اپنے پیشے کے طور پر چنا ہے اس سے بڑھ کر کوئی خدمت اور اعزاز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہاکہ پاک فضائیہ دفاع وطن کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک فضائیہ میں کیڈٹس کو مکمل اور کامیاب تربیت پر مبارکباد دیتے پیش کرتے ہیں۔ سعودی عرب سمیت دیگر ممالک اور فضائیہ کیڈٹس کے والدین بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ تربیت کے دوران اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ پاکستان ایئرفورس انتہائی اہل اور قابل بھروسہ فورس ہے۔ گریجویٹس کو موجودہ تقاضوں سے ہم آہنگ مزید محنت کرنا ہو گی۔ مستقبل میں یہی کیڈٹ پاک فضائیہ کا اثاثہ ثابت ہوں گے۔ خود کو ملکی دفاع کے لئے وقف کرنا اس سے بڑا کوئی اعزاز نہیں ہے۔ سرحدوں پر جنگ کے امکانات، کشیدگی کم کرنے اور امن کے لئے اقدامات کرتے رہیں گے۔ گریجویٹس کو ملک کے دفاع کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا اور پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے لئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ توقع ہے یہ کیڈٹس عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ پاکستان ایئرفورس کی 89ویں ایئر ڈیفنس کی تقریب جمعرات کو رسالپور اکیڈمی میں منعقد ہوئی جہاں سعودی عرب، البانیہ، تنزانیہ، متحدہ عرب امارات، زمبابوے، عراق، ایران، اردن، کویت، ترکمانستان، سری لنکا، آذر بائیجان، نائیجیریا، بنگلہ دیش، لیبیا اور فلسطین سمیت 16 ممالک کے گریجویٹس سمیت پریڈ میں جی ڈی پائلٹس کے 130ویں بیج اور انجینئرز کے 75 گریجویٹس نے بھی حصہ لیا۔ تقریب میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ، ایئر وائس مارشل راشد جمال سمیت دیگر اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کیڈٹس کو ٹرافیاں اور اعزازی تلوار دی۔ چیف آف دی ایئر سٹاف ٹرافی برائے بہترین کارکردگی انجینئرنگ ڈیفنس انڈر ٹریننگ آفیسر حمزہ ملک، بہترین کارکردگی کی چیف آف آرمی سٹاف ٹرافی حصام حسن اور بہترین کارکردگی کی جوائنٹ سٹاف ٹرافی عمر شہزاد اور 89ویں کورس میں بہترین کارکردگی کی ٹرافی ایوی ایشن کے ساجد عارف رشید نے حاصل کی۔ پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس نے پیشہ وارانہ مہارت کا شاندار مظاہرہ کیا جسے وزیراعظم نے بے حد سراہا۔
طالبان کے ساتھ خلوص نیت سے مذاکرات چاہتے ہیں ۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف
Oct 11, 2013