اسلام آباد (نامہ نگار + ایجنسیاں) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی کابینہ 13 یا 14 اکتوبر کو حلف اٹھا لے گی۔ پرویز مشرف ایک بے وقوف آدمی تھا جس کی وجہ سے اکبر بگٹی کا واقعہ رونما ہوا، دنیا بھر میں اس واقعہ سے ہماری بدنامی ہوئی، مشرف کی بگٹی قتل کیس میں ضمانت کے بعد بلوچستان کے حالات مزید ابتر ہوں گے۔ بلوچستان کے لوگوں کی جبری گمشدگی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی لوگوں کو اٹھانے کیلئے قوانین موجود ہیں جبکہ ہمارے ہاں بغیر کسی قانون کے لوگ غائب ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں بغاوت نہیں ہو رہی لوگ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں ہمارے دور حکومت کے دو ماہ کے دوران بلوچستان کے حالات میں بہتری آ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز بلوچستان ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں مسلم لیگ (ن) کے وزرا کی تعداد چھ ہو گی جبکہ باقیماندہ دو سیاسی جماعتوں کے وزرا کی تعداد چار چار ہو گی۔ تینوں سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے ایڈوائزر کی تعداد تین تین ہو گی، انہوں نے کہا کہ سابق جنرل (ر) پرویز مشرف ایک بے وقوف آدمی تھا جو میرا کلاس فیلو بھی تھا، پرویز مشرف نے ایک غیر ضروری آپریشن کیا جس کی وجہ سے اکبر بگٹی کا واقعہ رونما ہوا اور ہمارے لئے وہ ایک مسئلہ چھوڑ گیا، دنیا بھر میں اس واقعہ سے ہماری بدنامی ہوئی، بلوچستان میں حالات اکبر بگٹی کے واقعہ کی وجہ سے خراب نہیں ہیں لیکن لوگ پوچھتے ہیں کہ ایک بوڑھے آدمی کو کیوں مارا گیا؟ میرے پاس بھی ورثا آتے ہیں جنکے عزیز لاپتہ کر دیئے گئے جب کہا جاتا ہے کہ رپورٹ درج کروائی تو کہتے ہیں کہ ہم ڈرتے ہیں، لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں تعلیم و صحت کے شعبوں کی بہتری کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے، سوئی میں گیس 1950ء میں دریافت ہوئی، میرے گاؤں میں ابھی بھی گیس نہیں ہے جبکہ ایبٹ آباد اور مری تک سوئی گیس پہنچ چکی ہے۔ بلوچستان کے لوگ کہتے ہیں وسائل پر ہمارا حق ہونا چاہئے جو کہ ایک جائز بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی حکومت کے دوران بلوچستان کے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ ہم سے پہلے کوئٹہ سے چمن تک کوئی بھی نہیں جا سکتا تھا اب بہتری آ چکی ہے۔ بلوچستان میں ملٹری آپریشنز کی وجہ سے حالات خراب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ سیلاب زدگان کیلئے آنے والے امدادی قافلوں پر حملے ہو رہے ہیں لیکن یہ حملہ آور بہت چھوٹی سی فورس ہے اور یہ سلسلہ لمبے عرصہ تک نہیں چل سکتا، انہوں نے کہا کہ بطور گورنر بلوچستان میری تنخواہ 46 ہزار روپے ہے دیگر صوبوں کے گورنرز کی تنخواہ کا کوئی اندازہ نہیں ہے۔