لاہور (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ میں بم کی اطلاع پر سخت خوف وہراس پھیل گیا۔ ہائی کورٹ ،پنجاب جوڈیشل اکیڈمی اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کی ہنگامی بنیادوں پر سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی۔ اسی اثناء میں لاہور ہائی کورٹ کی پارکنگ میں بھی بم کی اطلاع ملنے پر وکلاء اور سائلین میں خوف وہراس پھیل گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے تلاشی کے بعد ہائیکورٹ کو کلیئر قرار دے دیا۔ ذرائع نے بتایا لاہور ہائیکورٹ کو ایک نامعلوم فون کال موصول ہوئی کہ ہائیکورٹ کی پانی والی ٹینکی میں ایک خط ہے جس میں مواد موجود ہے اسے دیکھ لیں۔ جب اس اطلاع پر متعلقہ مقام کو چیک کیا گیا تو وہاں سے ہندی اور انگریزی میں لکھے مواد کے علاوہ بموں کی تصویر والے صفحات بھی موجود تھے جسے سکیورٹی حکام نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ بم دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ہائیکورٹ بار روم اور کینٹین کو وکلاء سے خالی کرا لیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے عملے نے جدید آلات کی مدد سے چیکنکگ کا عمل مکمل کیا جبکہ ہائیکورٹ کے احاطہ میںلگائے گئے کتاب میلے کو سکیورٹی خدشات کے باعث بند کرا دیاگیا اور موقع پر موجود وکلاء سے کہاگیا وہ موبائل فون بند کر لیں۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ کے سٹاف آفیسر و سیشن جج جوادالحسن اور دیگر عدالتی افسروں نے ہائیکورٹ کے تمام دفاتر اور عدالتوں کا دورہ کیا اور ہائیکورٹ کے تمام داخلی دروازوں پر سکیورٹی بڑھا دی۔ بم ڈسپوزل ٹیم نے تربیت یافتہ کتوں کے ساتھ جگہ جگہ تلاشی لی۔ بم کی اطلاع کے باوجود عدالتوں میں معمول کی کارروائی جاری رہی اور جج صا حبان کیسوں کی سماعت کرتے رہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق پرانی انارکلی فوڈ سٹریٹ دھماکے کے بعد آئی جی آفس، سول سکرٹریٹ، پی این ڈی، سپریم کورٹ، ہائیکورٹ سمیت تمام سرکاری دفاتر کی سیکورٹی سخت کر دی گئی۔ پولیس نے تمام علاقوں میں ناکہ بندی کر دی اور دفاتر کے باہر اہلکاروںکی تعداد میں اضافہ کر دیا۔ آئی این این کے مطابق ایوان وزیراعلیٰ، گورنر ہائوس کی سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی جبکہ ریلوے سٹیشنوں اور ٹرینوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ آئی جی ریلوے پولیس سید ابن حسین نے تمام ایس پیز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ عید پر تمام ٹرینوں کی سکیورٹی فول پروف رکھی جائے، تمام داخلی راستوں پر میٹل ڈیٹیکٹر سے چیکنگ کی جائے، CCTV کی مدد سے مسافروں اور مشکوک افراد کی موومنٹ پر نظر رکھی جائے، ریلوے پولیس عملہ کو ہائی الرٹ رکھا جائے۔ اپنے نامہ نگار کے مطابق انارکلی میں دھماکے کے بعد ایوان عدل اور سیشن کورٹ میں بھی خوف و ہراس پھیل گیا اور سائلوں نے تاریخ پیشی لے کر احاطۂ عدالت سے نکلنا شروع کر دیا۔