لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی منور حسن نے طالبان کی طرف سے تخریب کاری کی وارداتوں میں خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی طرح عوامی مقامات پر دھماکے اور دہشت گردی کا الزام بھی اب خفیہ اداروں کے سر آگیا ہے اگر دھماکوں کے الزام کو جھوٹا بھی مان لیا جائے تب بھی دہشت گردی کو روکنے میں ناکامی اور بیرونی ایجنسیوں کو کھل کھیلنے کا موقع دینا سیکیورٹی اداروں اور ایجنسیوں کی نااہلی اور ناکامی کا ثبوت ہے۔ سپریم کورٹ لاپتہ افراد کی طرح اس معاملے کا بھی ازخود نوٹس لیتے ہوئے معصوم شہریوں کا قتل عام رکوائے اور تخریب کاری و دہشت گردی میں ملوث اداروں کو بے نقاب کر کے قرار واقعی سزا دیں۔ امریکی، بھارتی اور اسرائیلی تخریب کاروں کی دہشت گردی روکنا بھی سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے، قومی خزانے سے کروڑوں اربوں روپے وصول کرنے والے اگر اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہتے ہیں تو وہ قوم کے مجرم ہیں۔ خفیہ اداروں کے سربراہوں اور ذمہ داروں کوطالبان کی طرف سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب دوست دشمن کی پہچان مشکل ہو گئی ہے۔ لوگ روزانہ اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں۔