کسان اتحاد اور حکومت کے مذاکرات کامیاب بجلی بلوں پر جی ایس ٹی نہیں لیا جائیگا : گنے کی قیمت 180 روپے من قبول نہیں : کسان بورڈ

Oct 11, 2014

لاہور(نیوزرپورٹر) حکومت پنجاب اور پاکستان کسان اتحاد کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔جس کے مطابق کاشتکار رہنماوں کے خلاف درج مقدمات واپس لے لئے جائیں گے، بجلی کے فلیٹ نرخوں پرجی ایس ٹی نافذ نہیں کیا جائے گا۔ ٹی سی پی 3000 روپے فی من کے حساب سے کپاس خریدے گی۔ جبکہ گنے، چاول اور مکئی کی آئندہ قیمتوں کے تعین کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔پاکستان کسان اتحاد کے مطابق پی کے آئی کے چیرمین چودھری محمد انور کی سربراہی میں مرکزی صدر راﺅ طارق اشفاق، صوبائی صدر پنجاب رانا غلام قادر، ارشد لالیکااورچودھری احمد بلال نے محکمہ زراعت ،صنعت ،خوراک اور آبپاشی کے صوبائی سیکرٹریز سے ملاقات میںکاشتکاروں کے مسائل کی وضاحت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کے بل معاف کئے جائیں اور آئندہ فصل کے لئے بیج اور کھاد مفت فراہم کی جائے۔ حکومت پنجاب نے پاکستان کسان اتحاد کے وفدکے مطالبے کوتسلیم کرتے ہوئے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے 3000 روپے فی من کپاس کی خریداری، احتجاجی مظاہروں کے دوران پی کے آئی کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا اعلان کیا۔دریں اثنا کسان بورڈ پاکستان نے پنجاب حکومت کی طرف سے سال 2014-15 کے لےے گنے کی قیمت خرید 180 روپے فی 40کلوگرام مقرر کےے جانے کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔کسان بورڈ نے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کسان دشمن روش چھوڑ دے۔ کسانوں کے مفادات کو نقصان نہ پہنچائے بصورت دیگر حکومت کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان بھر میں تمام کاشت کار تنظیموں سے فوری رابطہ کیا جائے اور ملکی سطح پر اس فیصلے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے کیوں کہ موجودہ قیمت فروخت میں کاشت کاروں کے لاگت اخراجات پورے کرنا مشکل ہےں۔ اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ گنے کی امدادی قیمت کا ازسرنو تعین کیا جائے۔ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لےے موجودہ جاری کردہ نوٹیفکیشن واپس لیا جائے۔ حکومت پنجاب کو اس بات کی یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے ایک حکم جاری کیا تھا کہ امدادی قیمت کا تعین کرتے وقت سٹیک ہولڈر سے باہمی مشاورت کرنا ضروری ہے۔ گزشتہ سال محکمہ فوڈ پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ آئندہ سال سے مشاورتی عمل کے ذریعے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا اور آئندہ قیمتوں کا تعین باہمی مشاورت سے ہو گا۔ اس کے باوجود پنجاب حکومت کی ہٹ دھرمی بغیر مشاورت، دفاتر میں بیٹھے ہوئے اور زرعی کام سے نابلد افراد سے فیڈ بیک لے کر کسانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا۔

مزیدخبریں