اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی شاہد اشرف تارڑ نے سینٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کام نہ ہونے کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی روٹ کے چار حصوں پر تیزی سے کام جاری ہے اور یہ کام 2018ءتک مکمل کر لیا جائے گا جبکہ قائمہ کمیٹی نے موٹروے پر فوج اور موٹروے پولیس کے افسروں و اہلکاروں کے درمیان ناخوشگوار واقعہ کی سیکرٹری دفاع سے قومی ادارے میں اب تک ہونے والی تحقیقات میں پیشرفت کی رپورٹ مانگ لی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے اس واقعہ کی تحقیقات کےلئے ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود وزیر اعظم کی جانب سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم مقرر کرنے کا حکم جاری نہ کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ حکومت کی جانب سے تاحال موٹروے پولیس کے ساتھ غیرمعمولی بدسلوکی کے واقعہ کی تحقیقات شروع نہ ہوسکیں ہیں۔ جے آئی ٹی کےلئے وزارت مواصلات نے 16ستمبر کو وزیراعظم کو رپورٹ بھیج دی تھی۔ قائمہ کمیٹی نے موٹروے پولیس میں این ٹی ایس کے بجائے فورس کو براہ راست بھرتیوں کی اجازت دینے کی سفارش کر دی ہے اور این ٹی ایس کے قانونی جواز پر بریفنگ کےلئے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری اسٹیبلیشمنٹ کو طلب کر لیا گیا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے فوری طور پر ایف ڈبلیو او کی جانب سے موٹرویز اور دیگر ٹول پلازوں پر اضافی فیس وصول کرنے کا وزارت مواصلات کو نوٹس لینے کی ہدایت کر دی ہے اور سابقہ فیس بحال کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا پیر کو اجلاس چیئرمین سنیٹر داﺅد خان اچکزئی کی صدارت میں پارلیمینٹ ہاﺅس میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے سی پیک کے حوالے سے ایک وفد کے ساتھ حال ہی میں چین کا دورہ کیا ہے اور چین کے اعلیٰ سرکاری حکام کا بھی یہ مو¿قف ہے کہ جہاں جہاں سے سی پیک گزرے‘ وہاں کے منصوبوں کےلئے مقامی آبادی کو ترجیح دی جائے چاہے اس روٹ کےلئے ایک لاکھ فورس بھی رکھ لے۔ جب تک مقامی آبادی مطمئن نہیں ہو گی‘ مو¿ثر حفاظت نہیں ہو سکے گی۔اسلام آباد سے خصوصی نمائندہ کے مطابق سینٹ قائمہ نے اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر ترقیاتی کام شروع نہ کرنے پر ایک بار پھر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔
قائمہ کمیٹی سینٹ