سرجیکل سٹرائیک کے غبارے سے ہوا نکلنے کے بعد بھارتی حکمران جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ہیں

بھارتی میڈیا پر نریندر مودی کے لکھنؤ میں خطاب کا بڑا چرچا تھا۔ مودی کے خطاب سے پہلے ہی امیدیں باندھ لی گئیں کہ وہ پاکستان کے اندر نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کے ثبوت دے کر سب کے منہ بند کر دیں گے لیکن مودی آئے اور اپنا سا منہ لے کر چلے گئے, سرجیکل سٹرائیک پر کچھ بولنے کو ہوتا تو بولتے۔

بھارتی حکام اور میڈیا نے سرجیکل سٹرائیک کا ڈھنڈورا جس طرح پیٹا, ثبوت دینے کی نوبت آئی تو دونوں کو سانپ سونگھ گیا۔ بھارت کا ڈی جی ایم او سفید جھوٹ بولنے کے بعد ایسا غائب ہوا ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ سرجیکل سٹرائیک پر جب بھارت کے اندر سے آوازیں بلند ہوئیں تو انہیں غدار قرار دے دیا گیا۔ راجیو گاندھی نے نریندر مودی کو دلال سے تشبیہ دی، عام آدمی پارٹی نے سر راہ مودی سرکار کا تماشہ لگا لیا لیکن شرم ان کو آتی جو اس سے آشنا ہیں۔

مودی سرکار نے ایک جھوٹے واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف جنگ کا ماحول بنایا۔ پاکستانی فنکاروں کو نشانہ بنا کر اپنا تعصب اور تنگ نظر سوچ ظاہر کر دی۔ وہ سفارتی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی جس مہم کو لے کر نکلے تھے آج خود اپنے ملک کے اندر تنہا رہ گئے ہیں۔ اپوزیشن ہی نہیں بی جے پی کی اتحادی جماعتیں بھی مودی سے پوچھ رہی ہیں اگر سرجیکل سٹرائیک کرنے کی ہمت نہیں تھی تو جھوٹ کیوں اتنی ڈھٹائی سے بولا,کم از کم اپنی عزت کا نہیں تو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا ہی بھرم رکھ لیتے۔

ای پیپر دی نیشن