اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) سینیٹ فنکشنل کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین محمد عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلے کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر ترجیح بنیادوں پر کام شروع نہ کرنے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا ، چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ مغربی روٹ کے بلوچستان کے یارک ژوب ، ژوب کوئٹہ اور کوئٹہ سہراب روڈ پر کام شروع نہیں ہوا ۔ اس حکومت کے دور میں مغربی روٹ پر کام شروع ہونے کی اُمید نہیں ۔بلوچستان کے مغربی روٹ پر اراضی خریداری کیلئے 55 ارب درکار ہیں لیکن حکومت نے صرف 15 ارب روپے مختص کیے ہیں ۔ حکومت کوئٹہ سے نئی سڑک کی بجائے کچلاک سے بائی پاس گزار کر 5 ارب کی بچت کر سکتی ہے۔ سینیٹر میر کبیر محمد شہی نے کہا کہ خضدار ، قلات میں سٹرک آبادی سے اُونچی تعمیر ہونے کی وجہ سے کاروبار اور ہائش کے مسائل ہیں ۔ سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ بلوچستان میں شاہرائوں پر کام میں تیزی لائی جائے ۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے ہزارہ ایکسپریس وے پر ہری پور کے نزدیک این ایچ اے کے پل کے ایک حصے کے زمین بوس ہونے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ چترال ڈویژن میں سٹرکوں کی تعمیر پر توجہ کی ضرورت ہے ۔ سینیٹر گیان چند نے تھر کول علاقے کو پاک چین اقتصادی راہداری کی حالیہ شمولیت کا معاملہ اٹھایا ۔ چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ منصوبوں کی فنڈنگ چین نے کرنی ہے ۔ جیسے ہی چین کی حکومت فریم ورک معاہدے کی منظوری دے گی فنڈز آ جائیں گے ۔اس سال تمام منصوبوں پر کام شروع ہو جائے گا۔