اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پارلیمان کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں بیوروکریسی نے ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ جہاں چور کا میاب اور کامران ہورہے ہیں ایماندار نیک لوگوں کو ناکام کیا جارہاہے سر کاری افسران نے لوٹ مار کا بازار گرم کردیا ہے پی آئی اے نے سزا یافتہ شخص کو چیف کنسلٹنٹ کیسے لگایا؟ کون کنٹریکٹر ہے جسے ایڈوانس پیسے دیے جاتے ہیں؟آپ نے 48کروڑ روپے ایک سال میں دے دیے اور کوئی کام نہ ہوا۔ برہمی کا اظہار کرتے ہو ئے چیف لیگل کنسلٹنٹ کی تعیناتی کی تفصیلات مانگ لیں۔چئیرمین پی اے سی نے کہا کہ جہاز چلا گیا انجن کیسے واپس آئے گا، نیب سمیت متعلقہ حکام بتائیں کہ سابق چئیرمین پی آئی اے کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈلا گیا، نیب رپورٹ پیش کرے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ایک سزا یافتہ شخص کو چیف لیگل کنسلٹنٹ لگا دیا گیا،چئیرمین نے استفسار کیا کہ ایم ڈی پی آئی اے اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟ جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے ایم ڈی کے نہ آنے پر معذرت کرتے ہوئے جواب دیا کہ ساری غلط فہمی میری وجہ سے ہے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ سسٹم بن گیا ہے کہ چور کامیاب اور صاف ستھرے لوگ ناکام ہیں، بوئنگ ٹرپل سیون کی اپ گریڈیشن کے ٹھیکے میں کنٹریکٹر کو 100 فیصد ایڈوانس دے دیا گیا ہے ایسا ہمارے ملک میں ہی ہوتا ہے جب ایڈوانس پورا دے دیا جائے تو پھر کام کون کرے گا۔ ۔کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین ، آڈیٹرجنرل آف پاکستان جاوید جہانگیر، محکمہ شہری ہوابازی کے اعلیٰ افسران اوردیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کمیٹی نے نیو اسلام آباد ائرپورٹ کی تعمیرمیں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے پی اے سی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پی آئی اے کے اعلی افسران کے ایک سال میں غیر ملکی دوروں کا مکمل ریکارڈ آج پیش کرنے کا حکم دیا ہے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ تیار ہے اور اس کے زیادہ تر حصوں کو ٹھیکے پر دیا جائے گا ، اس ضمن مین بولی کا عمل جاری ہے، پانی کی فراہمی کیلئے ایک ڈیم تیا رہے جبکہ ایک اور ڈیم کی تعمیر کیلئے اراضی حاصل کرلی گئی ہے۔ چیئرمین و سیکرٹری شہری ہوابازی ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کا جہاز پہلے مالٹا کی ایک فلم ساز کمپنی نے اپنی فلم میں استعمال کرنے کے لئے دو لاکھ دس ہزار ڈالر میں حاصل کیا، جہاز مالٹا سے سیدھا جرمنی کے میوزیم لے جایا گیا، جہاز کا سودہ 57 ہزار یورو میں طے پایا جو پاکستانی 62 لاکھ روپے بنتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے جس غیر ملکی مشیر نے یہ سودہ طے کیا وہ اسی کمپنی کا ملازم تھا جس کے ساتھ جہاز کی ڈیل طے پائی۔چیئرمین وسیکرٹری شہری ہوابازی ڈویژن نے کہا کہ ایف آئی اے اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے جس پر سید خورشید شاہ نے کہاکہ بے دردی کے ساتھ ملک کے اداروں کو لوٹا جا رہا ہے، پی آئی اے اربوں روپے کے خسارے میں ہے لیکن پھر بھی اپنے جہاز دوسروں کو مفت دے رہا ہے۔ پی آئی اے کا چیف لیگل ایڈوائزر 15 لاکھ روپے ماہانہ پر ایسے شخص کو رکھا گیا جیسے قتل کے جرم میں سزا ہو چکی ہے۔ انہوں نے پی آئی اے کے اعلیٰ افسران کے ایک سال میں غیر ملکی دوروں کی تفصیلات آج(بدھ کو) کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ آڈٹ حکام نے مالی سال 2016-17 کے دوران نیو اسلام آباد ائیرپورٹ میں پندرہ مسافر پلوں کی تعمیر کا معاملہ اٹھایا اوربتایا کہ پلوں کی تعمیر کے ٹھیکے میں پانچ ارب99 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں پائی گئیں، پہلے پی سی ون کے تحت اس منصوبے پر 2 ارب 57 کروڑ روپے لاگت آنا تھی اور سول ایوی ایشن کے اپنے انجینیر ز نے منصوبے کا تخمینہ 4 ارب 77کروڑ روپے لگایا تھا۔ جس پر سید خورشید شاہ نے شیری رحمان کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرتے ہوئے ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے اس کی رپورٹ پی اے سی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔