مرحومہ محترمہ کلثوم نواز

دن گزرتے دیر نہیں لگتی۔ زندگی محض ایک سراب ہے۔ موت اِک زندہ حقیقت ہے۔ روز و شب ہم زندگی کا بھی نظارہ کرتے ہیں اور موت کے مناظر بھی دیکھتے ہیں۔ کاش ہم اپنی حقیقت کو یا رکھیں۔ انگریزی میں کہتے ہیں، path of glory but to the grave محترمہ کلثوم نوازکل تک لندن میں زیر علاج تھیں، پھر خالق حقیقی سے جا ملیں۔ بڑی شان سے ان کی تدفین ہوئی لاکھوں عوام شریک ہوئے۔ اب جلد ہی ان کا چہلم منعقد ہوگا۔محترمہ کلثوم نواز کا جینا مرنا نوازشریف کے ساتھ تھا۔ نواز شریف جب مشرف کی جیل میں تھے تو محترمہ نے جیل سے باہر نواز شریف کی سیاست کو جاری رکھا۔ محترمہ کلثوم نواز کی سیاست کو نواز شریف سے الگ اور مختلف دیکھنا عجیب بات ہے۔
ایک تو 2013 کے الیکشن سے بھی پہلے ہم نے مریم نواز کے حوالے سے 8 اپریل 2013 کو ایک کالم ’’نوائے وقت‘‘ میں لکھا تھا، جس میں کئی برس پہلے ان کی سیاست میں آمد کی پیشنگوئی کر دی تھی۔ دو برس پہلے جب نواز شریف کے ہمراہ مریم نواز کو بھی مقدمات میں ملوث کرنے کی بے جا کوشش ہوئی تو ہم نے ’’نوائے وقت‘‘ میں ہی ان کی حمایت میں کالم لکھنا شروع کئے۔ اس وقت کوئی بھی ان کی حمایت میںنہیں لکھ رہا تھا۔ دوسری جانب چودھری نثار کی گولہ باری جاری تھی۔ آج کے ’’دعویدار‘‘چودھری نثار کی کاسہ لیسی کر رہے تھے۔ خود چودھری نثار، اس قدر برہم ہوئے کہ انہوں نے اسی اخبار میں اپنے ترجمان کے ذریعے مضمون شائع کرایا اور ہم پر گمراہ کن الزامات عائد کئے۔
محترمہ کلثوم نواز کی سیاست ان کی موت کے ساتھ ختم نہیں ہوئی بلکہ مریم نواز کے ذریعے آگے کی سمت میں جاری ہے۔ شریف خاندان کی سیاسی وارث صرف مریم نواز ہیں نہ شہباز شریف نہ حمزہ شریف۔! جناب شہباز شریف نے جناب نواز شریف اور مریم نواز کی لاہور میں آمد کے موقعے پر ان کے حامیوں کے جلوس کو مایوس کیا اور ائرپورٹ لے کر نہیں گئے یوں عجیب صورتحال میں ملک کا اور خاص طور پر پنجاب کا مقبول لیڈر نواز شریف اور اس کی بیٹی گرفتار ہو گئے۔ شہباز شریف اس روز غلطی نہ کرتے تو آج یہ دن نہ دیکھتے۔ حمزہ شریف یار رکھیں کہ وہ بھی جناب عمران خان کی نگاہ میں ہیں۔ یوں PTI کی سیاست کا مقابلہ کوئی شخصیت کر سکتی ہے تو وہ مریم نواز ہیں۔
لاکھوں کی تعداد میں عوام کے بڑے ہجوم نے محترمہ کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہو کر جناب نواز شریف سے اپنی محبت اور وابستگی کا اظہار کیا۔ یہ لاہور کی تاریخ کا بہت بڑا جنازہ تھا۔ مولانا مودودی اور سلطان راہی کے جنازے بڑے تھے۔ مگر یہ ایسی شخصیت کا جنازہ تھا۔ جو اپنی ذات میں بڑی سیاستدان نہیں تھی بلکہ اس کی نسبت ملک کے مقبول سیاستدان نواز شریف سے تھی۔
مریم نواز کے حوالے سے خود جناب نواز شریف کو بھی احتیاط کرنی ہوگی کہ ان کی مایہ ناز شخصیت کے زیر اثر مریم نواز کی شخصیت گم نہ ہو جائے، وقت آگیا ہے کہ وہ ادھر اُدھر دیکھے بغیر مریم نواز کو آگے جانے دیں۔ اب ہم ایک مذہبی اور اخلاقی نقطہ کی وضاحت کی جسارت کر رہے ہیں۔ اسلام کی اعلیٰ اور درخشندہ روایات کے مطابق اور مشرقی اقدار کی بناء پر جنازے میں شرکت اور یہ ممکن نہیں تو بعد میں تعزیت اس کار خیر کو محض روایت نہیں بلکہ ذمہ داری گردانتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے وفود نے کلثوم نواز کے جنازے میں شرکت کی۔ یہ بھی ہے کہ PTI کے اعلیٰ سطح کے وفد نے سپیکر قومی اسمبلی کی قیادت میں نماز جنازہ میں شمولیت کی۔ لیکن یہ بات محسوس کی گئی کہ عمران خان لاہور تشریف لانے کے باوجود تعزیت سے گریز کر رہے ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ اعلیٰ اخلاقیات کا جیتا جاگتا کردار ہیں۔ ان کی مروّت اور انکساری مشہور ہے۔ جنرل باجوہ کی کمی یوں بھی محسوس کی جا رہی ہے کہ موجودہ عہدے پر ان کا تقرر نواز شریف نے کیا تھا۔ ایسے موقعوں پر جب کسی فرد کی موت واقع ہو جائے تو محض بیانات کافی نہیں ہوتے۔ عزت مآب چیف جسٹس کا بھی یہی معاملہ ہے جبکہ ان کا تعلق لاہور سے بھی ہے، انسانی اور اسلامی اخلاقیات کے علمبردار شخصیت سے جو غرور اور فخر سے مبرا ہو اور محبت کی قدر جانتا ہو، جو عزت کرتا ہو اور عزت کرانا جانتا ہو، اچھے قدم کی ضرورت محسوس ہوتی رہے گی۔ ؎
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر بار بار گزری ہے
نیکی انسان اللہ تعالیٰ کے لیے کرتا ہے، کسی فرد کے لیے نہیں، وقت سارے گزر جاتے ہیں، گلہ رہ جاتا ہے۔ قمر جلالوی کا ایک شعر ملاحظہ کیجئے۔
؎ جاتی ہوئی میت دیکھ کر بھی واللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارہ کرتے ہیں
یہ عجیب بات ہے کہ ’’سیاست‘‘ نیکی پر غالب آتی جا رہی ہے۔ ایک نظم ملاحظہ کیجئے۔
لندن کے ہسپتال میں جناب نواز شریف کے تاثرات پر لکھی گئی۔
بولتی کیوں نہیں، ذرا دیکھو تو
سامنے کون ہے سرکار ذرا دیکھو تو
ہر مصیبت میں میرا ساتھ دیا تھا تم نے
ہوں مصیبت میں گرفتار ذرا دیکھو تو
ایسی روٹھی نہ کبھی پیکرِ تھیں تم
کیسے گزرے گی دلدار ذرا دیکھو تو
وقت نازک ہے بہت پاؤں میں زنجیریں ہیں
ساتھ مریم بھی ہے لاچار ذرا دیکھو تو
آزمائش کی گھڑی ہے جدائی کا لمحہ
میری ہمدم میری غمخوار ذرا دیکھو تو
الوداع تم کو کروں فرض نبھاؤں جاناں
تیز ہے وقت کی رفتار ذرا دیکھو تو
ذکی اللہ کی رحمت ہے تیرے رہبر پر
ساتھ لشکر خبدار ذرا دیکھو تو
(عالیشان نمازہ جنازہ)

ای پیپر دی نیشن