مدینہ منورہ کے لوگوں کی طرح مدینہ کی کھجور بھی خاصی میٹھی ہے۔ حجاج کرام اور عمرہ پر آئے زائرین زیادہ تر کھجور مدینہ سے ہی خریدتے ہیں۔ یہاں حضرت سلمان فارسیؓ اور حضرت عثمان غنی ؓ کے کھجوروں کے باغات بھی موجود ہیں۔ عجوہ کھجور حضرت بلالؓ سے منسوب ہے جبکہ بغیر گٹھلی کی کھجور کے حوالے سے بھی روایات بیان کی جاتی ہیں۔ مسجد قبا‘ مسجد قبلتین‘ مسجد حضرت عمرؓ‘ مسجد حضرت علیؓ‘ مسجد حضرت عثمانؓ اور مسجد جن بھی مدینہ کی زیارات میں شامل ہیں۔ احد کا پہاڑ بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ جنگ احد اور رماۃ( جہاں پر جنگی حکمت عملی کے تحت تیرانداز تعینات کئے گئے تھے۔ تاریخ کے حوالوں میں زندہ رہے گا۔ یہاں احاطے میں حضرت حمزہ اور کئی صحابہ مدفون ہے۔ اب تو مسجد نبویؐ کی توسیع ہوتے ہوتے احد کے پہاڑ تک پہنچنے کے امکانات روشن ہو چکے ہیں۔
مسجد نبویؐ کے باب امام بخاری سے متصل لائبریری بھی قابل دید ہے۔ ہمارے معلم جناب ریحان عابد نے بھی اس لائبریری کو دیکھنے کا مشورہ دیا لیکن اس سے قبل ہی راقم یہ لائبریری دیکھ چکا تھا۔ اس مکتبہ نبوی میں تقریباً 117000 کتب موجود ہوں گی اور دنیا کے 15 ممالک کی زبانوں پر مشتمل ایک شعبہ الگ سے بنایا گیا ہے۔ اردو‘ فرنچ‘ ترکش‘ فارسی‘ ہندی‘ عربی‘ انڈونیشیا‘ عراق‘ بنگلہ اور دیگر زبانوں پر مشتمل کتب یہاں موجود ہیں۔ خوبصورت دیدہ زیب اور نفاست سے سجی اس لائبریری کیلئے منتظمین بھی خاصے مستعد نظر آتے ہیں جبکہ مختلف ممالک سے آئے ہوئے کتابوں کے دلدادہ یہاں استفادہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ لائبریری کو دیکھنے اور اس سے مستفید ہونے کیلئے خاصا وقت درکار ہوتا ہے۔ جن کتب کاطائرانہ جائزہ لیا جا سکا اس میں سیرت امام بخاری الرحیق المقتوم کا ترجمہ‘ امام کعبہ شیخ عبدالرحمٰن السدیس کی خطبات حرم‘ ڈاکٹر سعید بن علی کی پیغمبر رحمت‘ سیرت ابوبکر صدیقؓ ‘ عمر فاروقؓ‘ حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ‘ تفسیر سراج المنیر‘ تفسیر ابن کثیر‘ دلیل الطالبین‘ سیدہ خدیجہؓ کی زندگی کے سنہرے واقعات از عبدالمالک مجاہد فتاویٰ برائے خواتین‘ مسلم خواتین کی اعلیٰ اقدار کے روشن تذکرے‘ سنہری کرنیں‘ مسلمان عورتوں کے فقہی مسائل‘ قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے‘ معارف الحدیث‘ سیرت انسائیکلوپیڈیا(دارالسلام) کی جلدیں۔ رسائل بہاولپوری(پروفیسر حافظ محمد عبداﷲ) عشرہ مبشرہ کی زندگیوں کے سنہرے واقعات‘ مستند و نفع مند اذکار اور دعاؤں کا قیمتی مجموعہ‘ اذکار نافعہ(پروفیسر ڈاکٹر افضل الٰہی) نابیناؤں کیلئے قرآن مجید(کتب بطریقہ بریل) بھی موجود ہیں۔ امام مالکؒ‘ امام ابو حنیفہؒ‘ امام احمد بن حنبلؒ اور امام شافعیؒ کیلئے الگ الگ گوشے ہیں جبکہ تاریخ جغرافیہ کے حوالے سے بھی نادر کتب موجود ہیں۔
مدینہ سے مکہ واپسی کے وقت بھی دل ایک عجیب کیفیت میں مبتلا ہوتا ہے۔ روضہ رسولؐ پر بار بار حاضری کی خواہش بھی شدت اختیار کرتی ہے۔ روضہ رسولؐ کے گنبد سے نظریں ہٹتی ہی نہیں ہیں۔ آتے ہوئے الوداعی سلام کا موقع میسر آیا اور دل میں دوبارہ آنے کی حسرت اور تڑپ لئے مکہ کیلئے رخت سفر باندھا۔ اب واپسی پر مکہ میں حجاج کرام کا رش بڑھ گیا تھا اور بیت اﷲ میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی۔ ایک اور عمرے کی سعادت حاصل ہوئی۔ 26-25 لاکھ حاجیوں کیلئے بیت اﷲ میں خاصی توسیع کر دی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے مزید سہولت ہو گئی ہے۔ خانہ کعبہ کا طواف کرتے اور صفا و مروہ کی سعی کرتے ہوئے ایک بار پھر مغفرت کی طلب کے ساتھ ساتھ دعاؤں کا سلسلہ جاری رہا۔ سبھی دوستوں کے لئے معاملات کی بہتری صحت اور حجاز مقدس حاضری کی دعائیں کیں۔ بیت اﷲ شریف میں بارش کی بہت سے لوگ دعائیں کرتے ہیں مگر بارش کا منظر یہاں کبھی کبھی دیکھنے میں ہی آتا ہے ویسے بھی کعبہ کا طواف کرنے والوں کی آنکھیں برستی ہی نظر آتی ہیں۔
اپنے گناہوں پر ندامت استغفار کی طلب اور رحمت کی امید میں آنکھیں نم ہی نہیں ہوتیں بلکہ برسات کی طرح برستی بھی نظر آتی ہیں۔ مدینہ سے مکہ واپسی پر ایک اور طرح کا احساس بھی ہوتا ہے کہ محبوب کے دربار پر حاضری کے بعد عاشق سے طلب اور مغفرت کی شدت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے۔ جوں جوں حج کے ایام نزدیک آنے لگتے ہیں۔ حاجیوں کے دلوں کااضطراب بھی بڑھتا جاتا ہے۔ لبیک اللھم لبیک کی صدائیں کہنے کے لئے دل کی تڑپ میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ حج کے پانچ ایام خیموں میں قیام کرنا پڑتا ہے۔ 8 ذوالحج سے یہ سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ وادی منیٰ میں خیموں کا ایک شہر آباد ہوتا ہے۔ ایک نئی دنیا دریافت ہوتی ہے۔ اپنی اپنی دنیاؤں سے آئے ہوئے لاکھوں افراد پانچ دن کیلئے خیموں کے اس شہر کو کچھ اس طرح بساتے ہیں کہ اس کی یادیں دلوں کی دھڑکن میں رچ بس سی جاتی ہیں اور ہر طرف سے لبیک اللھم لبیک کی ہی صدائیں سنائی دیتی ہیں۔