سپریم کورٹ:تھر میں غذائی قلت سے اموات پرسندھ حکومت کو 3ہفتوں میں مثبت قدم اٹھاکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات کیس میں سندھ حکومت کو تین ہفتوں میں مثبت قدم اٹھاکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکرٹری سندھ‘ سیکریٹری فنانس ‘سیکرٹری ہیلتھ‘ایڈوکیٹ جنرل سندھ ‘ سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر اور سیکرٹری ورک اینڈ سروسز طلب کیس کی سماعت 11اکتوبر تک ملتوی کر دی ‘ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے ہیں کہ تھر میں ہر صورت بچوں کی اموات رکنی چاہئیں‘بلاول بھٹو اور آصف زرداری ان علاقوں میں پیسہ خرچ کرے‘اہم معاملے پر چیف سیکرٹری اور وزیرا علیٰ سندھ کو بلالیتے ہیں ‘کیونکہ یہ عوام کی زندگی کا معاملہ ہے‘ ساتھ ہی ہم ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دے دیتے ہیں جوہمیں غیر جانبدار رپورٹ پیش کرے، ہم جلد تھر کا دورہ کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ،سیکریٹری فنانس ، سیکریٹری ہیلتھ ،ایڈوکیٹ جنرل سندھ ،سیکرٹری پاپولیشن ویلفئیر اور سیکرٹری ورک اینڈ سروسز سمیت اٹارنی جنرل اور درخواست گزار رمیش کمار عدالت میں پیش ہوئے۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ تھر میں بنیادی مسئلہ خوراک اور پانی کی کمی ہے، جبکہ حکومت سندھ نے متاثرین کو گندم سمیت غذائی اجناس مہیا کر دی ہے، جس پر اعتراض کرتے ہوئے درخواست گزار پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ بتایا جائے کہ تھر کی حالت ایسی کیوں ہوئی ہے۔بعد ازاں چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو تھر سے متعلق تین ہفتے میں پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ہر صورت تھر میں بچوں کی اموات رکنی چاہئیں، ساتھ ہی اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری ان علاقوں میں پیسہ خرچ کرے۔اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے عندیہ دیا کہ اتوار کو وہ مٹھی جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔نو اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ تھر میں بڑے بڑے اسپتال بنائیں گے،لیکن وہاں آپ کو ڈاکٹر نہیں ملے گا، اسپتال میں مشینیں بہت بڑی بڑی ہونگی لیکن آپریٹر نہیں ہوتا، ساتھ ہی انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہاں کے حالات جاننے کے لئے مٹھی کے ڈسٹرکٹ جج کو بلا کر پوچھ لیں۔درخواست گزار رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ تھر وہ علاقہ ہے جہاں پورے ملک میں ملنے والا ہر نشہ ملے گا، کمسن بچوں کی اموات صرف وزرات صحت کے بس کی بات نہیں وہاں دیگر اداروں کو بھی شامل کرنا ہوگا۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اہم معاملے پر چیف سیکریٹری اور وزیرا علیٰ سندھ کو بلالیتے ہیں ،کیونکہ یہ عوام کی زندگی کا معاملہ ہے، ساتھ ہی ہم ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دے دیتے ہیں جوہمیں غیر جانبدار رپورٹ پیش کرے، ہم جلد تھر کا دورہ کرینگے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت گیارہ اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چیف سیکرٹری سندھ ، سیکریٹری فنانس ،سیکریٹری ہیلتھ ،ایڈوکیٹ جنرل سندھ ، سیکریٹری پاپولیشن ویلفئیر اور سیکریٹری ورک اینڈ سروسز کو طلب کرلیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن