اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) 2007 ء میں راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ملزم عدیل خان کو سپریم کورٹ نے بری کر دیا، خودکش دھماکے میں متعدد افراد شہید ہوئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق آر اے بازار قاسم مارکیٹ راولپنڈی خودکش دھماکہ کیس کے ملزم عدیل خان کو بری کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔ کیس کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور رجسٹری سے وکلاء نے دلائل دئیے۔ سرکاری وکیل امجد رفیق کا کہنا تھا دھماکہ عام نہیں ٹارگٹڈ تھا۔ 3 آدمی کار میں آئے ایک بس میں داخل ہوا 2 واپس چلے گئے۔ جب کار واپس چلی گئی تو بس مں دھماکہ ہو گیا۔ جسٹس سردار طارق محمود نے دریافت کیا کہ 11 ماہ تک رینٹ پر گاڑی لینے والے کا نام سامنے کیوں نہیں آیا۔ پولیس کو نام معلوم تھا تو ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ 11 ماہ تک ملزم کی تلاش جاری رہی، جس پر جسٹس طارق محمود نے کہا کہ ملزم کا نام تو 11 ماہ ریکارڈ پر آیا ہی نہیں۔ پھر کیسے کہہ رہے ہیں کہ اس کی تلاش جاری تھی؟ وکیل نے کہا کہ واقعے میں 20 انسانی جانیں ضائع ہوئیں، اس کیس کو عام کیس کی طرح کہ دیکھا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بڑا بیان دیا کہ کیس کو عام قانون کی طرح نہ پرکھیں جو قانون موجود ہے وہ سب کے لیے برابر ہے۔ ہم نے اسی قانون کے مطابق سب کے فیصلے کرنے ہیں، کسی کے لیے مخصوص قانون چاہتے ہیں تو قانون سازی کروائیں۔ انہوں نے کہا حملے میں قیمتی جانیں چلی گئیں۔ سرکار نے اچھا کیس نہیں بنایا۔ 11 ماہ بعد شناخت پریڈ لا رہے ہیں۔ کیا اتنے ماہ بعد کسی کی شکل یاد رہتی ہے؟ 2 پولیس اہلکاروں کو گواہ بنا دیا گیا کیونکہ وہ وردی میں انکار نہیں کر سکتے۔ اتنے بڑے بازار میں اور کوئی گواہ نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گواہی چار پانچ ماہ بعد لے کر ضمنی کے شروع میں ڈال دی گئی۔ قانون کے مطابق شہادت نہ ہو تو ہم کیا کریں؟ ملوث ہونے میں ثابت کرنے کے لیے کچھ تو شہادت چاہئے، اتنے بڑے کیس میں اتنی کمزور شہادت لائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا اسی معاشرے میں رہتے ہیں ہمارے عزیزوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ ایسا ہوتا ہے تو بہت تکلیف ہوتی ہے مگر حلف یاد آتا ہے کہ ہم نے اللہ کے سامنے جوابدہ ہونا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا یا نہیں۔ ملزم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق بھی ثابت نہیں ہوا۔ خیال رہے کہ سنہ 2007ء میں راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں 20 افراد شہید اور 36 زخمی ہوئے تھے، ملزم عمر عدیل خان پر خودکش بمبار کی معاونت کا الزام تھا۔ ملزم عدیل خان کو ٹرائل کورٹ نے 20 بار پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ اپیل پر لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔