پاکستان کشمیریوں کی امنگوں کا آئینہ دار ہے جب سے بھارت مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کر گیا تب سے پاکستان نے کشمیریوں کی سیاسی اخلاقی و سفارتی طور پر بھر پور حمایت کی ہے ہر فورم پر کشمیریوں کا موقف جامع انداز میں بیان کیا کہ کشمیری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی منظور شدہ قراردایں ہی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ھیں ان کے مطابق اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت کو آمادہ کرے۔چونکہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر فریق ھے اِس وجہ سے بھی پاکستان ایک مضبوط موقف اختیار کرنے کی کوشش کرتا ھے۔کشمیریوں کو پاکستان سے بے پنا ہ محبت ھے یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی پاکستان کے حق میں قرار داد منظور کر کے اپنے مستقبل کو پاکستان سے جوڑ دیا تھا اور کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ اجّ بھی لائن آف کنٹرول کے اْس پار اور آزاد کشمیر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں پوری قوت سے گونج رہا ھے یہ آواز جس قدر بھارت ظلم و ستم کے ذریعے دبانے کی کوششیں کرتا ہے کشمیری اتنے ہی زور و شور سے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے میں بھی کوئی عار نہیں کرتے اور پھر پاکستان کے سبز حلالی پرچم میں لپیٹ کر شہید ہونے والوں کو سپرد خاک کر دیا جاتا ھے قیام پاکستان سے اجّ تک کشمیریوں کی تیسری نسل اپنے آباؤ اجداد کے نظریے پر کار بند ھیں اج تک کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ اپنی وابستگی کو نہ کبھی کمزور ہونے دیا اور نہ ہی اِس پر سمجھوتہ کیا بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کا جوان مردی سے نہ صرف کشمیریوں نے مقابلہ کیا بلکہ افواج پاکستان کی پشت بانی کا فریضہ بھی سر انجام دیا۔گزشتہ ستر سال سے زائد عرصہ سے پاکستان نے ہر فورم پر کشمیریوں کا موقف پوری دنیا کے سامنے مکمل صلاحیت کے ساتھ پیش کیا یہی وجہ ہے کہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن بن گیا اور اْس نے پاکستان کے خلاف ہر حربہ ہتھکنڈہ استعمال کر کے دنیا کے سامنے واویلا کیا۔لیکن پاکستان نے ہمشیہ ایک زمہ دار ملک کا کردار ادا کر کے خطے کے امن کو فروغ دینے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔جب کبھی بھارت جار حیت پر اْتر آیا تو پاکستان نے دندان شکن جواب دیا۔کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ مضبوط و مستحکم رشتا کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ناکامی سے دوچار ہوتی رہی۔پانچ اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے بھارت نے کرفیو نافذ کر کے پاکستان کے اصولی موقف کو اقوام متحدہ میں کمزور کرنے کی کوشش کی جو ناکامی سے دوچار ہوئی۔حال ہی میں لاہور کے ایک تھانے میں وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہوا جو کہ نہایت افسوس ناک واقعہ ھے اِس کی نہ تو کوئی محب وطن پاکستانی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی کشمیری اِس کو قبول کرتے ہیں جس نے بھی یہ مقدمہ درج کرنے کی کوشش کی ہے اْس نے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی نہ ہی اْس کا کوئی قد ھے اور اْس کی اپنی شھورت داغ دار ھیاور نہ ہی دنیا میں اِس کا اچھا پیغام گیا ھے نا جانے کس کی پشت پناہی میں اْس نے یہ مقدمہ درج کروایا ہے حکومت پاکستان نے اِس سے لا تعلق ہونے کا اعلان کر کے اچھا اقدام اٹھایا ہے۔ہم بحثیت کشمیری اِس مقدمے کی نہ صرف مزمت کرتے ہیں بلکہ پاکستان کے مقتدر حلقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کا نوٹس لے کر یہ بے بنیاد مقدمہ خارج کروا کر مستقبل میں ایسے غیر زمہ دار فھل کو ہر گز نہ ہونے دیں تا کہ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کو اِس طرف سے کوئی منفی پیغام نہ جائے ستر سال سے زائد عرصہ کی کوشش و محنت پر کہیں پانی نہ پھر جائے۔وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف غداری کے مقدمے پر آزاد کشمیر اسمبلی میں بھی اور آزاد کشمیر بھر میں اِس پر سخت رد عمل ظاہر کیا گیا ہے
وزیراعظم ریاست جموں وکشمر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے بھی اپنے بیان میں یہاں تک کہا ھے کہ اگر کوئی میری گردن بھی اڑا دے تو ہم کسی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کروائیں گے پاکستان کے ساتھ ہماری محبت کو نہ تو کوئی کم کر سکتا ھے اور نہ ختم کر سکتا ہے یہ ہمارے خون میں شامل ھے اور ہمارے آبائ واجداد نے اس کے لیے بڑی سیبڑی قربانی دی ھے۔پاکستان کی سلامتی و استحکام کشمیریوں کا مضبوط نظریہ ھے اْنہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری جدوجہد کے نتیجہ میں معرض وجو د میں آیا اور جمہوری نظام ہی اس کی ترقی اور بقاکا ضامن اور کشمیریوں کو آزادی دلوا سکتا ہے۔یہ واحد ملک ہے جو دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی امید اور ہندوستان کے توسیع پسندانہ عزائم کے راستے کی رکاوٹ ھیجنہوں نے مجھ پر غداری کی ایف آئی آر درج کروائی انہیں ندامت اور شرمندگی بھی نہیں اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے مجھے جس دن بلایا گیا تو خود ہتھکڑی پہن کر جاونگا ملک پاکستان کے لیے کوئی گردن بھی اڑا دے تو میری اولاد اس پر کوئی مقدمہ نہیں کریگی۔میر ے والد نے جمہوریت کے لیے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں،انہیں ریاست بدر بھی کیا گیا لیکن انہوں نے پاکستانیت اور جمہوریت پر سمجھوتہ نہیں کیا،یہ مجھ پر آج تک ہونے والی پہلی ایف آئی آر ہے،کسی سے گلہ نہیں کرتا ہمارے گھر پر انڈین ائیر فورس نے بمباری کی احسان فراموش نہیں کہ مشکل وقت میں نوازشریف کا ساتھ چھوڑ سکتا نواز شریف محسن پاکستان ھیں پاکستان کے کروڑوں لوگوں نے اْن کو تین مرتبہ وزیر اعظم پاکستان بنایا پاکستان میں جموریت ھے اختلاف رائے جموریت کا حْسن ھے ھم سیاسی لوگ ہیں یہ راے کہ کشمیری اسلام آباد میں آنے والی ہر برسراقتدار پارٹی کے ساتھ ہوتے ہیں اِس حد تک درست ھو سکتی ھے کہ ہم اختلاف رائے کے باوجود وزیر اعظم پاکستان کی سیٹ پر موجود ہر ایک کی عزت و احترام کرتے ہیں اور قانون کے تحت اپنا حق حاصل کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے میں مسلم لیگ ن آزادکشمیر کا صدر ھوں میں نے تبدیل کر کہ اور میری کابینہ نے پانچ اگست کے بعد سیاست نہیں کی اور قومی معاملات پر پوائنٹ سکورنگ سے گریز کیا وگرنہ اگر ہم بولتے تو پھر سب کو سمجھ آجاتی اس پر انہیں ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے۔شیخ رشید نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں کا مذاق اڑایا وہ اپنے آپ کو کشمیری بھی کہتے ہیں،زلزلہ متاثرین کے لیے آنے والے فنڈز اگر منتقل نا ہوتے تو آج تعمیر نو مکمل ہو چکی ہوتی اب کئی گنا زیادہ لاگت آئیگی،حکومت پاکستان پندرہ ارب روپے کی کٹ ختم کرے۔یہ ٹیکسز میں ہمارا حصہ ہے میں پھر کہتا ہوں کہ نواز شریف
ہمارے قائد محب وطن ھیں پاکستان کے تین دفعہ کیوزیر اعظم ہیں جنہوں نے پانچ آرمی چیف تعینات کیے میں وزیر اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی جماعت کا صدر بھی ہوں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف ہتک آمیز بیانات کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں شرکت ہمارا حق ہے۔کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کی سیاست میں ہم بطور فریق شرکت کر سکتے ہیں۔میاں محمد نواز شریف نے آئین پاکستان پر عمل کرنے کا کہا اس پر نوازشریف کو انڈین ایجنٹ قرار دینا افسوسناک ہے۔قائد اعظم کی آخری خواہش تھی کہ کشمیریوں کو اپنی مرضی کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔ ایسے میں ہماری کیا اوقات ہے۔تین مرتبہ کے منتخب وزیر اعظم کو غدار کہنے والے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔مجھے کو ئی بلیک میل نہیں کر سکتا نہ ہی کسی سے ڈرتا ہوں۔پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کی بقاء صرف جمہوری نظام سے ہی ہے۔کشمیریوں کو آزادی صرف جمہوری پاکستان ہی دلا سکتا ہے۔ ہندوستان کے سامراجی نظام کے خلاف جمہوری پاکستان واحد رکاوٹ ہے۔