بھارتی پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش میں نئے زرعی بل کیخلاف احتجاج میں شدت 

اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) مودی سرکاری کے نئے زراعتی بل کی منظوری کے بعد سے بھارتی پنجاب اور ہریانہ میں ’’خالصتان‘‘ کے قیام کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ زراعتی بل کیخلاف احتجاج کرنے والے سکھ کسانوں نے گذشتہ روز ہریانہ میں ایک تقریب میں کہا کہ یہ زراعتی قانون سکھوں کو دبانے کی خوفناک سازش ہے کیونکہ بھارتی حکمران چاہتے ہیں کہ سکھ اس قابل ہی نہ رہیں کہ وہ خالصتان سمیت کسی چیز کا مطالبہ کر سکیں۔ تقریب کے دوران ’’ مودی کے دیس میں دھرتی اور دھرم( مذہب) غیر محفوظ‘‘ کے نعرے بھی لگائے گئے۔ معروف گورومکھی اخبار ’’ ہری کرانتی ‘‘ ( سبز انقلاب) کے اداریے کے مطابق سکھوں کو یہ احساس ہے کہ مودی کے فاشسٹ ہندوستان میں وہ جلد یا بدیر، مسلمانوں، دلتوں اور عیسائیوں کی مانند پسماندہ ہی ہوتے جائیں گے۔تقریب کے دوران سکھوں نے کہا کہ سکھوں کی مالی اور مذہبی خودمختاری کا ایک ہی واحد راستہ ہے اور وہ خالصتان کا قیام ہے۔ ہریانہ کے بہت سے علاقوں میں کسانوں نے ریلوے ٹریک پر دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے ہریانہ اور پنجاب میں ٹرینوں کی آمد و رفت تقریباً معطل ہے۔ بھارتی کسانوں کو خوف ہے کہ نیا نظام نجی تاجروں  اور  ایجنٹوں کو زراعت کی قیمتوں میں جوڑ توڑ کی اجازت دے گا اور منڈی سسٹم کے ذریعہ رقم کی کم ترین شرح بھی ختم ہوجائے گی۔اس زراعتی قانون کو صوبہ بہار میں پائلٹ پروجیکٹ کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا اور اس کے کسانوں کیلئے انتہائی خوفناک نتائج سامنے آئے ہیں۔بھارتی پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں کسانوں کا ہندوستان کے نئے زراعتی بل کیخلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے اور کسان رہنمائوں کا کہنا ہے کہ مودی نے اب تک جتنی بھی پالیسیاں نافذ کی ہیں، چاہے وہ معاشی ہوں، خارجی یا داخلی، ان کے بھارت پر مضر اثرات ہی مرتب ہوئے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن