پانچ سال میں گیس کے مقامی ذخائر میں اضافہ متوقع ہے، عمر ایوب

کراچی ( کامرس رپورٹر ) وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ملک کی قومی توانائی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے حکومت پرعزم ہے ، گیس کی پیداوار میں اضافے کی خاطر دور رس اصلاحات کے تحت نئے گیس کے ذخائر دریافت کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں گیس کے مقامی ذخائر میں اضافہ متوقع ہے۔وزیر اعظم کے ایکسپورٹ سیکٹر اور انڈسٹریز کی سہولت کیلئے کئے گئے احکامات کی روشنی میں آئندہ پانچ ماہ میں بلاتعطل مطلوبہ پریشر کے مطابق ایکسپورٹ انڈسٹریز کو گیس کی فراہمی کیلئے انتظامات کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ کراچی کے موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر،میاں اسد حیاالدین، وفاقی سیکریٹری و اعلیٰ انتظامیہ ایس ایس جی سی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران کے ساتھ اہم اجلاس میں کیا جسے کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز کے تحت منعقد کیا گیاتھا ۔وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ موسم سرما میں شمال میں گیس کی طلب بڑھ جانے کے باعث جنوب میں گیس کی کمی کو پورا کرنے کی خاطر ایس ایس جی سی ایل سسٹم میں 350ایم ایم سی ایف گیس دی جائے گی تاکہ گیس سپلائی 1350تا1400ایم ایم سی ایف برقرار رہے تاوقتی کہ نارمل سپلائی بحال نہ ہوجائے۔گیس کے بحران پر قابو پانے کیلئے وفاقی حکومت نے سندھ حکومت سے رائٹ آف وے مانگا ہے تاکہ 17کلومیٹر ہائی پریشر پائپ لائن بچھائی جائے جس کی سندھ کابینہ سے منظوری آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں ایکسپورٹس اور صنعتوں کی ترقی و فروغ کیلئے پرعزم ہے۔ صنعتی گیس کی طلب پورا کرنے کی خاطر حکومت صنعتوں کو آر ایل این جی کے نئے کنکشن جاری کر رہی ہے۔سائیٹ انڈسٹرئیل ایریا میں گیس کے مسائل کے حل کیلئے ایس ایس جی سی سائیٹ میں نئی گیس پائپ لائنزبچھانے کیلئے پی پی آر اے قوانین میں ایمرجنسی کی شق کی روشنی میں منصوبہ بندی جلد مکمل کرتے ہوئے منصوبہ آئندہ دو ماہ میں مکمل کرے گی جس کا افتتاح 9دسمبر2020کو بذات خود کرونگا۔ اس موقع پر ندیم بابر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم نے صنعتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ وفاق صوبوں کی گیس میں کمی چاہتا ہے۔ درحقیقت وفاق قومی طلب و رسد کے مطابق ملک بھر میں گیس کی سپلائی پر یقین رکھتا ہے۔جس کے کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے گئے ہیں۔کراچی میں حالیہ گیس بحران کی وجہ دو بڑے گیس فیلڈز کی مینٹینس بنی جو اب اپنی مکمل سپلائی دے رہی ہیں۔ اس وقت حکومت تما م گیس فیلڈز کو مکمل صلاحیت پر چلا رہی ہے۔موجودہ گیس ذخائرمیں طلب بڑھنے کی وجہ سے کمی کا رجحان ہے اور وقت کی اہم ضرورت ہے کہ فوری نئے مقامی گیس ذخائر دریافت کئے جائیں جس کے لئے حکومت جامع منصوبہ بندی کے مطابق سرگرم عمل ہے۔موجودہ گیس کی قلت کو پوراکرنے کیلئے امپورٹڈ ایل این جی بھی سپلائی کی جاری ہے۔موجودہ صورتحال میں گیس کی قلت ایل این جی سے ہی پوری ہو سکتی ہے جس کے صنعتی اور کمرشل کنکشن حکومت ملک بھر میں جاری کر رہی ہے۔قبل ازیں عمر ایوب خان ، وفاقی وزیر توانائی (پیٹرولیم و پاور) اور ندیم بابر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم نے صنعتکاروں کے مسائل اور معاملات کو تحمل کے ساتھ سنا ۔ اس موقع پر زبیر موتی والا، چیئرمین، کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشنز اور چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی نے وفاقی وزیر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم کو کراچی کی ایکسپورٹ انڈسٹریز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت کو صنعتی گیس کی مد میںسو فیصد ریکیوری ہے لہٰذا صنعتی سیکٹر کو حکومت اولین ترجیح دے۔اجلاس میں پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینٹر ل چیئرمین ریاض احمد،زونل چیئرمین طارق منیر، سابق صدر کراچی چیمبر جنید ماکڈا، سابق چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن سلیم پاریکھ، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسو یشن کے سابق صدر شیخ شفیق، زونل چیئرمین نقی باری، پاکستان نٹ ویئر سوئیٹرز ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رفیق گوڈیل، پاکستان ڈینم ایسوسی ایشن کے چیئرمین شعیب مجید، ٹاول مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عامر لاری، آل پاکستان بیٹ شیٹس و اپ ہولسٹری ایسوسی ایشن کے نمائندے حافظ سہیل احمد کے علاوہ معروف صنعتکاروں اسلم کارساز، بشیر غفار، عبدالرحمن فدا، ثاقب بلوانی اور اشرف مکاتی نے شرکت کی۔ 

ای پیپر دی نیشن