کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمنل لمیٹڈ نے ایسے تمام تر الزامات کی تردید کی ہے جس میں کوئلے کی درآمد پر اضافی وصولی کی بات ہے۔ پی آئی بی ٹی کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں صرف تین کوئلے فائر پاور پراجیکٹ ہیں اور ان کے جیٹیز پر تقریباً 12 ملین ٹن کوئلے کی ہینڈلنگ کی جاتی ہے جبکہ پی آئی بی ٹی پر شاذو نادر ہی ان کی ہینڈلنگ کی جاتی ہے۔ اس لیے ایسا دعویٰ کہ ٹرمینل نے پاور پلانٹس سے 150 ملین ڈالر اضافی وصول کئے ہیں مضحکہ خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند مفاد پرست اسٹیٹ آف دی آرٹ بلک کارگو ٹرمینل پر بے جا الزامات عائد کررہے ہیں ، یہ ٹرمینل بلڈ آپریٹ ٹرانسفر(بی او ٹی) کی بنیاد پر پورٹ قاسم اتھارٹی کے ساتھ 300 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے قائم کیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پی آئی بی ٹی ایل کے اخراجات کی مد میں 5.49 ڈالر فی ٹن وصول کرتا ہے جس میں رائلٹی کی ادائیگی 2.27 فی ٹن کی ادائیگی بھی شامل ہے۔ اس ایمپلی منٹیشن معاہدے کی رُو سے پی آئی بی ٹی کا یہ حق ہے کہ وہ اضافی چارج یا اضافی خدمات کی فراہمی پر جیسے اسٹوریج چارجز، کسٹمر سروس چارجز، یارڈ کی سہولتوں کی فراہمی کے اخراجات، اوزان کے چارجز اور دیگر مذدوری کے چارجز وصول کرسکے۔ یہ خدمات انتہائی اعلیٰ معیار کی ہیں اور مکمل طور پر این ای کیو ایس قوانین کے مطابق ہیں اور یہ انڈسٹری میں رائج بہترین طریقے کار کے مطابق ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹوریج کی سہولت دونوں بندرگاہوں(کے پی ٹی اور پی کیو اے ) اشاعت شدہ طے کردہ پانچ روز کے لیے مفت ہیں اور تمام ٹرمینلز ہر پہلو سے اس پالیسی کی پابندی کرتے ہیں ۔ ٹرمینل کی اسٹوریج کی سہولت کے لیے ایک کاروباری معاہدہ ٹرمینل مینجمنٹ اور پی کیو اے کے درمیان باضابطہ موجود ہے جو یارڈ میں اسٹوریج خدمات کے لیے ہے اور یہ تمام بندرگاہوں کے مطابق ہے۔تاہم کچھ غیر قانونی اسٹوریج سہولتیں بھی علاقے میں موجود ہیں جو ماحول کے لیے شدید خطرات کا باعث ہیں۔ ای پی اے پہلے ہی ان غیر قانونی اسٹوریج سہولتوں کے حوالے سے تحقیقات کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اسی طرح کے الزامات لکی کموڈوٹیز نے اپنے 280 صفحات کے شکایت نامے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سے کی تھی۔ عالمی تحقیقاتی ادارے ہماری بات سننے کے بعد مباحث پر نظر ثانی کی تھی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ تمام الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور غلط ہیں۔