ڈاکٹر قدیر کا میزائل ٹیکنالوجی میں بھی اہم کردار، بھٹو کی درخواست پر پاکستان آئے


اسلام آباد (نامہ نگار) محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 27اپریل 1936ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور پاکستان بننے کے بعد 1947ء میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے اور انہوں نے کراچی میں سکونت اختیار کرلی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1960ء میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جرمنی اور ہالینڈ سے اعلی تعلیم حاصل کی۔1967 ء میں ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جب کہ 1972ء میں بیلجیم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان 15برس یورپ میں رہنے کے بعد سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی درخواست پر 1976ء میں پاکستان واپس آئے۔ انہوں نے 31مئی 1976ء میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں اسی ادارے کا نام یکم مئی 1981ء کو جنرل ضیاء الحق نے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کی سربراہی میں ہی پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے جواب میں مئی 1998میں نواز شریف کی وزارت عظمی کے دوران کامیاب ایٹمی تجربہ کرکے دنیا میں نیا اعزاز حاصل کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔ انہوں نے 150سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے۔ انہوں نے اپنی ان تھک محنت اور بے لوث جذبے سے قلیل مدت میں یورینیم افزودگی کا وہ کارنامہ سرانجام دیا جو بظاہر ناممکن نظر آتا تھا۔ نیوکلیئر فزکسٹ اور میٹلرجیکل انجینئر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ حکومت پاکستان نے 14اگست 1996ء کو اس وقت کے صدر مملکت فاروق لغاری نے انہیں نشانِ امتیاز سے نوازا تھا۔ جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا تھا۔ انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے جب کہ انہیں متعدد ملکی و عالمی خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ان کی خدمات کے عوض 1993ء میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جب کہ ڈائو یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 2000میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو 1996ء اور 1999میں نشان امتیاز سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی لیبارٹری نے پاکستان کیلئے 1000کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مار کرنے والے متعدد میزائیل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ اسی ادارے نے 25کلو میٹر تک مار کرنے والے ملٹی بیرل راکٹ لانچرز، لیزر رینج فائنڈر، لیزر تھریٹ سینسر، ڈیجیٹل گونیومیٹر، ریموٹ کنٹرول مائن ایکسپلوڈر، ٹینک شکن گن سمیت پاک فوج کے لئے جدید دفاعی آلات کے علاوہ ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کیلئے متعدد آلات بھی بنائے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی عمر 86برس تھی۔ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...