رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام کا اعلان،عمران خان نے ڈاکٹر قدیر کیلئے فاتحہ خوانی کرائی


اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے عشرہ رحمت للعالمینؐ  تقریبات کے سلسلے میں مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی آخر الزماںﷺ  کی سیرت طیبہ پر عمل ہی کامیابی کا واحد راستہ ہے۔ عشرہ رحمت للعالمینؐ کے آغاز پر فخر محسوس کررہا ہوں۔ میری والدہ نے ہمیشہ مجھے سیدھے راستے پر چلنے کی دعا مانگنے کا کہا جبکہ جیسا میں آج ہوں ویسا پہلے کبھی نہیں تھا۔ تقریب سے خطاب کرنے سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لئے فاتحہ خوانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ اپنی زندگی کا تنقیدی جائزہ لیتا ہوں۔ نوجوان نسل دباؤ کا شکار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ زندگی میں دو راستے ہوتے ہیں، ایک راستہ ناجائز دولت کمانے کا اور دوسرا سیرت نبیؐ پر عمل کرنے کا ہے۔ اللہ ہمیں نبی کریمؐ کی زندگی سے سیکھنے کا کہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج نبی کریم ؐ کا یوم ولادت منانے کے لیے پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں اور اپنی قوم کے نوجوانوں سے بات کرنا چاہتا ہوں اور مجھے خوف ہے کیونکہ سوشل میڈیا اور جس طرف حالات جارہے ہیں اس لیے مختلف بات کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی زندگی سے شروع کروں گا کیونکہ جہاں میں آج ہوں ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔ بڑا سوچا کہ اس پر بات کروں یا نہ کروں، پھر مجھے بشریٰ نے کہا کہ ضرور کروں۔ انہوں نے کہا کہ جب پہلی دفعہ انگلینڈ گیا تو 18 سال کا تھا تو وہاں جو ماحول دیکھا وہ زمان پارک سے بالکل مختلف ماحول تھا اور اس وقت جو رول ماڈل تھے ہم نے ان کی پیروی کی۔ میں اس وقت تک نہیں سوتا تھا جب تک پورے دن کے کاموں کا جائزہ نہ لیتا تھا جو میں سمجھتا ہوں ایک صفت ہے، دن میں کیا کھویا کیا پایا، ہمیشہ اپنا تجزیہ کرتا تھا تو جو رول ماڈل تھے اور ان کو قریب سے دیکھا تو مجھے آہستہ آہستہ سمجھ آنی شروع ہوئی جو ہم نماز میں کہتے ہیں کہ اللہ ان کے راستے پر چلا جن کو آپ نے نعمتیں بخشی ہیں۔ مجھے اپنی زندگی میں اتنی دیر بعد پتہ چلا تو یہا بیٹھے ہوئے اکثر لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ کیا ہوا تھا، وہ دنیا کی تاریخ کا بہت فینومینا تھا، جس کو آپ سمجھ نہیں سکتے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ عشرہ رحمت للعالمینؐ کے آغاز پر فخر محسوس کررہا ہوں۔ ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کریں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ جنہیں رول ماڈل سمجھا جاتا تھا ان کی زندگی کو قریب سے دیکھا۔ جن کو ہم رول ماڈل سمجھتے ہیں اکثر انہیں تباہی کی طرف جاتے دیکھا ہے۔ میں نے بہت تاخیر سے نبی کریمؐ کی سیرت کا مطالعہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عید میلادالنبیؐ سب مناتے ہیں لیکن نبی کریمؐ کی سیرت پر عمل نہیں کرتے۔ کمزور انسان ہمیشہ انصاف چاہتا ہے۔ جن قوموں میں قانون کی بالادستی نہیں ہوتی وہ اوپر نہیں جاسکتیں۔ کمزور انسان ہمیشہ انصاف چاہتا ہے، طاقتور ہمیشہ این آر او مانگتا ہے۔ اسلامی فلاحی ریاست بننا پاکستان کیلئے ناگزیر ہے۔ مغربی ممالک میں انصاف کا نظام بہت مضبوط ہے۔ غربت کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے، کوئی ایسا ملک نہیں جہاں کرپشن ہو اور وہ ترقی کرے۔ حکومت میں آنے سے پہلے ہر کوئی دھاندلی کا الزام لگاتا ہے۔ حکومت میں آنے کے بعد کوئی دھاندلی کی بات نہیں کرتا۔ پہلی حکومت ہے جو انتخابی اصلاحات لانے کی کوشش کررہی ہے۔ ملک کا دوسرا بڑا مسئلہ فحاشی ہے۔ پاکستان میں ایک طبقہ ہے جو خود کو لبرل کہتا ہے۔ مجھ سے زیادہ مغربی معاشرے کو کوئی نہیں جانتا۔ مغرب میں فحاشی کا اثر ان کے خاندانی نظام پر پڑا۔ ہمیں اپنا خاندانی نظام واپس لانا ہوگا۔ خاندانی نظام واپس لانے میں میڈیا کا بہت بڑا کردار ہے۔ سال 1970ء کے بعد جو بھی الیکشن ہوا کہا جاتا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ غربت کی بڑی وجہ ملک کا پیسہ چوری ہوکر دوسرے ملک منتقل ہو جاتا ہے۔ ایک آدمی ملک کا پیسہ چوری کرکے لندن میں بیٹھ گیا، لوگ پھول پھینک رہے ہیں۔ حکومت کرپشن کے کتنے کیسز لڑ سکتی ہے؟ کیسز معاشرہ لڑتا ہے کیونکہ معاشرے کا پیسہ چوری ہوا ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے رحمت للعالمینؐ اتھارٹی قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم رحمت للعالمینؐ اتھارٹی قائم کریں گے۔ اتھارٹی کا مقصد بچوں اور نوجوانوں کو نبی کریمؐ کی سیرت سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ اتھارٹی کیلئے چیئرمین کی تلاش شروع کردی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...