اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) پاور پراجیکٹ تسلسل کیساتھ ترقی کر رہا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سفیر نے سی پیک کے تحت تھر انرجی لمیٹڈ (TEL) پاور پلانٹ پر کام کو سراہا ۔ انہوں نے پراجیکٹ کی تصاویر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ تھر بلاک II میں330 میگا واٹ کا تھر انرجی لمیٹڈ پاور پلانٹ پروجیکٹ چینی اور پاکستانی عملے کی مشترکہ کوششوں سے تسلسل کیساتھ ترقی کر رہا ہے۔ 330 میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ تھر انرجی لمیٹڈ پاور پلانٹ مائن کے قریب تعمیر کیا جانے والا پاور پروجیکٹ ہے جو تھر انرجی کی طرف سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ حب پاور کمپنی (حبکو) ، چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی) اور فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی) کی ملکیت ہے ۔ تھر انرجی لمیٹڈ پاور پلانٹ 30 سالہ پاور خریداری معاہدے کے تحت نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرے گا۔ تھر بلاک II میں اینگرو تھر بلاک II پاور پلانٹ اور تھل نووا کے نام سے کوئلے سے چلنے والے مزید دو پاور پلانٹس بھی تعمیرکیے جا رہے ہیں۔ اینگرو تھر بلاک II پاور پلانٹ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں کوئلے سے چلنے والا پاور اسٹیشن ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا پاور پلانٹ ہے جو تھر کے مقامی کوئلے کے ذخائر کو استعمال کرے گا ۔ 660 میگاواٹ کا پاور پلانٹ، جو کہ سی پیک کا حصہ ہے، اینگرو پاورجن تھر (ای پی ٹی ایل)، اینگرو پاورجن (ای پی ایل)، چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی)، حبیب بینک اور لبرٹی ملز کے شتراک سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اینگرو تھر بلاک II پاور پلانٹ کی تعمیر اپریل 2016 میں شروع ہوئی۔ پلانٹ کا آزمائشی آ پریشن جولائی 2018 میں شروع ہو ا جبکہ کمرشل آپریشن جولائی 2019 میں شروع ہو ا۔ کوئلے سے چلنے والا سب کریٹیکل پاور پلانٹ تھر بلاک II سے 5 کلومیٹر دور صوبہ سندھ میں تھر کول فیلڈز کے قریب واقع ہے۔ کوئلے سے چلنے والا نیا پاور پلانٹ تھر اور جامشورو کے حیسکو گرڈ اسٹیشن کے درمیان گرڈ نیٹ ورک کی 500 کے وی ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ اینگرو تھر پاور پلانٹ کی تخمینہ لاگت 995.4 ملین امریکی ڈالر ہے ۔