صدر مملکت اور وزیر خزانہ کے  متضاد بیانات 

Oct 11, 2021

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دبئی ایکسپو کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خوشحال ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، پاکستانی تارکین وطن پاکستان میں محفوظ سرمایہ کاری کی پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں۔ دوسری جانب، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پاکستان ایشیا کی پہلی 25 معیشتوں میں شامل نہ ہونا انتہائی مایوس کن ہے۔ بعض حکومتی وزراء ایک طرف پاکستان کے خوشحال اور معیشت کے مستحکم ہونے کے دعوے کرتے ہیں اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں محفوظ ماحول کی ضمانت دے کر یہاں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں لیکن وفاقی وزیر خزانہ کے بیان سے کچھ اور ہی تأثر ملتا ہے۔ صدر مملکت اور وفاقی وزیر خزانہ کے متضاد بیانات سے قوم کنفیوژن کا شکار ہے کہ ملک اگر خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے تو اس کے ثمرات نظر کیوں نہیں آتے۔ عام آدمی کی حالت پہلے سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ اس تناظر میں شوکت ترین کا بیان درست نظر آتا ہے۔ اس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ ہماری ناقص پالیسیوں کے باعث ہی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور معیشت کے مستحکم ہونے کے حکومتی دعوے محض عوام کو مطمئن کرنے کیلئے کیے جاتے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق، افسوسناک امر یہ ہے کہ ملک میں 1973ء کے بعد کوئی طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کی گئی حالانکہ 2008ء میں پاکستان ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھا ۔ اب اس کا ایشیا کی پہلی 25 معیشتوں میں بھی شمار نہ ہونا تشویشناک ہے۔ جب تک ہماری گروتھ مستحکم نہیں ہوتی، بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہیں ہوتا، اس وقت تک نہ تو پاکستان خوشحال ہو سکتا ہے اور نہ ہی ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے شکنجے سے آزاد ہو سکتے ہیں۔ اس وقت معاشی ماہرین کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے جو ایسی پالیسیاں مرتب کریں جن سے معیشت حقیقی معنوں میں بحال ہو، ملک ترقی اور استحکام کی طرف جائے اور اس کے ثمرات عام آدمی تک بھی پہنچتے نظر آئیں۔ حکومتی اکابرین کو ایسے بیانات سے بہرصورت گریز کرنا چاہیے جن سے قوم میں مایوسی پیدا ہوتی ہے اور ان کے ایک پیج پر نہ ہونے کا تأثر بھی  ابھرتا ہے۔ 

مزیدخبریں