کورونا وائرس کی علامات والی بیماری کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں ایمرجنسی ڈیلیوریز اور پیدائش کے بعد پیچیدگیوں کا خطرہ بغیر علامات والی مریض خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے نتائج ایک کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی علامات والی بیماری کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو آکسیجن سپورٹ اور آئی سی یو یونٹ میں داخلے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق کووڈ 19 جسم پر بہت زیادہ شدید اثرات مرتب کرنے والا مرض ہے بالخصوص ایسے مریض جن میں علامات ظاہر ہوں اور یہ ممکن ہے کہ حاملہ خواتین میں ان اثرات کی شدت زیادہ بڑھ جائے، جن کو پہلے ہی بچے اور اپنے لیے زیادہ آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی علامات والی بیماری کا سامنا کرنے والی ہر 10 میں سے 6 حاملہ خواتین کو ایمرجنسی حالات کا سامنا ہوتا ہے جبکہ بغیر علامات والی مریض خواتین میں یہ شرح 46.5 فیصد ہے۔تحقیق کے مطابق علامات والی بیماری کا سامنا کرنے والی حاملہ خواتین میں مختلف پیچیدگیوں جیسے بچے کی حرکت کم ہوجانا یا زچگی کی جانب پیشرفت سست یا رک جانا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق کے لیے 16 سے 45 سال کی عمر کی کووڈ کی شکار 101 حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں مارچ سے ستمبر 2020 کے دوران بچے کی پیدائش ہوئی تھی اور ایک تہائی میں علامات ظاہر ہوئی تھیں۔کووڈ کی علامات کا سامنا کرنے والی خواتین کی تعداد تھی جن میں سے 10 میں سے 4 کو بخار یا کھانسی، 26 فیصد کو سانس لینے میں مشکلات اور 16 فیصد کو مسلز کی تکلیف یا ٹھنڈ لگنے جیسی علامات کا سامنا ہوا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ان خواتین 64.5 فیصدمیں آپریشن سے بچے کی پیدائش کا امکان بغیر علامات والی خواتین 62 فیصدکے مقابلے میں تھوڑا زیادہ یوتا ہے جبکہ اس بیماری سے محفوظ خواتین میں یہ شرح صرف 31.7 فیصد ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ ان خواتین میں آکسیجن کی کمی ممکنہ طور پر آپریشن سے زچگی میں کردار ادا کرتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ ڈاکٹر کی جانب سے بیماری کی پیچیدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آپریشن کرانے کا مشورہ دیا جاتا ہو۔