وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور سمیت دیگر شہروں میں سموگ میں کمی کیلئے وضع کردہ پلان پر مؤثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا اور صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سموگ کا سبب بننے والے عوامل پر قابو پانے کیلئے کارروائی عمل میں لائی جائے۔
گزشتہ ماہ ستمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے صوبائی محکمہ ماحولیات کے اینٹی سموگ سکواڈکے پائلٹ پراجیکٹ کا افتتاح کیا جس کے تحت سپیشل سموگ سکواڈز کاقیام عمل میں لایا گیا۔ اس پائلٹ پراجیکٹ کا مقصد دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں ‘ فیکٹریوں اور کارخانوں کیخلاف کارروائیاں کرنا ہے تاکہ ان سے خارج ہونیوالے زہریلے دھویں پر قابو پا کر شہروں سے آلودگی کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اینٹی سموگ سپیشل سکواڈز کی کارروائیوں سے سموگ میں کمی کے باوجود لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر نظر آتاہے۔ 2021ء میں یونیورسٹی آف شکاگو میں دنیا بھر کے ممالک میں پائی جانیوالی آلودگی پر تحقیقاتی رپورٹ میںبھی لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا۔ اس آلودگی سے سانس، آنکھوں اور معدے کی مختلف بیماریاں عام ہورہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق سموگ اس وقت سب سے بڑی فضائی آلودگی ہے جس سے اوسط عمر میں تقریباً نو ماہ کی کمی واقع ہورہی ہے جبکہ اس سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں۔ اسی تناظر میں پنجاب میں سموگ کو آفت قرار دیا گیا ہے جس کے سدباب کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب نے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اینٹی سموگ سکواڈ فصلوں کی باقیات کو جلانے سے روکے اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائے۔ انہوں نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف بھی قانونی کارروائی کا حکم دیا اور کہا کہ اینٹی سموگ سکواڈ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو باقاعدگی سے چیک کرے۔ اس وقت ملک مختلف آفات میں گھرا ہوا ہے۔ کرونا‘ ڈینگی اور سیلابی پانی کے باعث ہیضہ‘ گیسٹرو اور دوسری بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں جبکہ اب کچھ سالوں سے حکومت کیلئے سموگ بھی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اسکے سدباب کیلئے ہدایات جاری کی ہیں جو خوش آئند ہیں۔ ان پر فوری اور سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ بہتر ہوگا کہ وزیراعلیٰ خود اسکی نگرانی کریں تاکہ اس آلودگی پر جلد قابو پایا جاسکے۔ سموگ صرف پنجاب ہی نہیں‘ پورے ملک کیلئے چیلنج بن چکا ہے‘ اس لئے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ وفاق کو بھی اسکے سدباب کیلئے مؤثر منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔