اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے اپنی تقریر کے دوران عمران خان کو فاشسٹ کہہ دیا جس پر تحریک انصاف کے اراکین سینٹ نے شور شرابہ کیا اور ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگائے۔ اس دوران حکومتی ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔ جب شیری رحمان نے کہا کہ اپوزیشن کو سیاسی محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہئے‘ اپوزیشن کو جلسوں کے لئے لوگ نہیں مل رہے‘ لانگ مارچ کیلئے حلف لے رہے ہیں تو اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھا اور کتابیں ڈیسک پر مار کر شور شرابہ کیا‘ ہنگامے کے دوران اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا‘ جب شیری رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی لاشوں پر سیاست کر رہی ہے‘ عوام سیلاب میں ڈبکیاں کھا رہے ہیں‘ ان لوگوں کو شرم کرنی چاہئے‘ یہ لوگ ملک کے خیرخواہ نہیں‘ تو پی ٹی آئی کے اراکین سینٹ نے امپورٹڈ حکومت کے نعرے لگائے۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے ارکان کو چپ کرانے کی کوشش کی لیکن ارکان نے احتجاج جاری رکھا‘ اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے شیری رحمان سے الفاظ کی واپسی کا مطالبہ کیا‘ بولے! وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سال میں ایک مرتبہ سینٹ کو اپنی شکل دکھانے آتی ہیں جس وقت ایوان میں سیلاب اور اس کی تباہ کاریوں پر بحث ہو رہی تھی تو پی پی پی قیادت اور وزیر موصوف بیرون ملک سیر سپاٹے پر تھیں۔ قائد حزب اختلاف کے ریمارکس پر بہرہ مند تنگی و دیگر حکومتی اراکین نے بھی شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا بتایا جائے کہ سیلاب نے وڈیروں کی زمینوں کو نقصان کیوں نہیں پہنچایا جبکہ ہاریوں کی طرف پانی کا رخ موڑ کر غریب عوام کو ڈوبنے کیلئے چھوڑ دیا گیا جس پر بہرہ مند تنگی و دیگر حکومتی اراکین نے احتجاج شروع کر دیا۔ بعد میں پیپلز پارٹی کے رہنما و سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ شیری رحمان نے صرف اتنا ہی کہا تھا کہ ملک میں سیلاب آیا ہوا ہے اس وقت توجہ متاثرین سیلاب پر کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ لانگ مارچ کی تو اس میں کون سی بات انہوں نے غلط کہہ دی تھی کہ اتنا شور شرابہ اور ہنگامہ برپا کر دیا گیا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ ملک کو تاریخ کے تباہ کن سیلاب کا سامنا ہے، تین کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، دو کروڑ سے زائد افراد کو ضروریات زندگی کی ضرورت ہے، بلوچستان میں پانی خشک ہونے کے باوجود مشکلات برقرار ہیں، ایک تہائی پاکستان زیر آب ہے۔ پاکستان کے نقصانات کا تخمینہ 40 ارب ڈالر،13 ہزار کلومیٹر سڑکیں تباہ ہیں۔ سینٹ نے نجی شعبے میں انرجی پارکس بنانے اور بجلی کی پیداوار کے لئے سرکاری و نجی شراکت داری کی اجازت دینے سے متعلق قرارداد کی منظوری دیدی۔ قرارداد میں سینیٹر محسن عزیز کی ترمیم کو شامل کر لیا گیا۔ سینٹ نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرپرسن شپ سینٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین کو باری باری دینے سے متعلق قرارداد کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات نے کہا کہ محکمہ انٹی نارکوٹکس نے 7486کلو کرسٹل، 65کلو ہیروئن، 67722کلو، 10کلو کوکین پکڑی ہے، کل 45325کلو گرام منشیات پکڑی ہے، نشہ کرنے والے بچوں میں زیادہ تر بارہ سال کے قریب عمر کے ہیں ، منشیات کے عادی ان افراد میں اساتذہ شامل ہیں۔ سینٹ میں سینیٹر بہرہ مند تنگی کی تحریک التواء کو سوالات کے جواب دے رہے تھے انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں انسداد منشیات فورس 36ہزار ہے اور 3700مزید بھرتی کی اجازت مانگی ہے، مزید ہمیں کام کرنے کی استعداد ملے گی۔ سینٹ میں سینیٹر بہرہ مند تنگی نے تعلیمی اداروں میں نشے کے بڑھتے ہوئے رجحانات کی قرارداد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں آئس کا نشہ بڑھتا جا رہا ہے، 70 لاکھ افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ 2020 کے سروے کے مطابق 20 فیصد طلباء نشہ شروع کر چکے ہیں،50فیصد طلباء نے تسلیم کیا کہ منشیات آسانی سے مل جاتی ہے، ملک میں نشہ ختم کرانے کے ہسپتال موجود ہیں، انہوں نے اس کیلئے کچھ کیوں نہیں کیا۔ سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کے پی میں کوئی نشے کے علاج کیلئے کوئی ہسپتال نہیں ہے، حکومت صوبہ خیبرپختونخواہ میں نشہ میں مبتلا افراد کیلئے ہسپتال بنایا جائے۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس کی وجہ کمزور حکومت گورننس ہے، ہسپتال میں 10بستر اگر نشے کیلئے مختص کئے جائیں تو بہتری آ سکتی ہے۔ قرارداد پر سینیٹر ولید اقبال، ڈاکٹر زرقہ، مولانا فیض، ڈاکٹر مشتاق نے بھی خطاب کیا۔ ایوان بالا نے پاکستان بیت المال (ترمیمی) بل 2022 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے بل کی مخالفت کی۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک ہفتے کے لئے اسے موخر کر دیا جائے سینیٹر ثانیہ نشتر نے بل کمیٹی کو بھجوانے پر اصرار کیا جس کے بعد ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل متعلقہ قائمہ کے سپرد کر دیا۔ سینٹ نے نیشنل ڈیزاسٹر (ترمیمی)بل 2022 متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ چیئرمین سینٹ نے عمومی شقات (ترمیمی) بل 2022 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ ایوان بالا نے کارخانہ جات (ترمیمی) بل 2022 متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ ایوان بالا نے صوبائی موٹرگاڑیاں (ترمیمی) بل 2022متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
سینٹ