اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی میں وزیردفاع خواجہ آصف نے سوات میں سکول وین پر فائرنگ کے واقعہ سمیت خیبر پختونخوا میں دیگر واقعات کے حوالے سے کہا ہے کہ دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، اس کے بعد سکیورٹی فورسز کی ہے، سابق وزیراعظم خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر، پولیس اور دیگر وسائل استعمال کر رہا ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ (عمران خان) کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں، چاہے نیوٹرلز کے پائوں پڑنا پڑ جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر، پولیس اور دیگر وسائل استعمال کر رہا ہے، پوری صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ عمران خان کو اقتدار واپس مل جائے، اسی چکر میں صوبہ ان کے ہاتھوں سے پھسلتا جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردوں سے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، پھر سکیورٹی فورسز کی ہے۔ یہ کسی بھی طرح دوبارہ حکومت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے خیبرپختونخوا حکومت کو سپرنگ بورڈ بنایا ہوا ہے جبکہ صوبے کی تمام تر سہولیات جس میں ہیلی کاپٹر اور پولیس فورس بھی شامل ہے، وہ عمران خان کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔ سابق وزیراعظم کو جب اس ایوان سے عدم اعتماد کے ذریعے دھتکارا گیا تو انہوں نے خیبرپختونخوا میں پناہ لی اور اب صوبائی حکومت کے سارے وسائل ان کے استعمال میں ہیں۔ پرسوں اڈیالہ کے قریب خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹر میں ہی ہنگامی لینڈنگ کی تھی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے، کے پی کے میں امن وامان برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مسلح افواج نے ملک میں قیام امن کیلئے بیشمار قربانیاں دیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے خیبرپختونخوا میں جا کر پناہ لی عمران خان کے پی حکومت کے وسائل استعمال کر رہا ہے پوری حکومت کا فوکس اس پر ہے کہ ان کے لیڈر کو اقتدار مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص اپنے سیاسی اقتدار کیلئے مذہب کا استعمال کر رہا ہے، آڈیو لیکس نے حقیقی آزادی کے بیانیے کا پول کھول دیا ہے، کچھ لوگ اقتدار کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں، کے پی میں اساتذہ پر لاٹھی چارج کیا گیا جس پر بڑا دکھ ہوا۔ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی دوبارہ میں واپس آرہی ہے، صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو دیکھنا ہوگا، پی ٹی آئی اور دہشت گردوں کے درمیان اتحاد ثابت ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف احتجاج پر پی ٹی آئی حکومت نے پابندی لگادی ہے، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا ہے، رہنما پاکستان مسلم لیگ(ن)میاں جاوید لطیف نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانی عروج پر ہے، اب دہشت گردی بھی سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ایک پیراشوٹر اور سازشی شخص کا پاکستان کو سامنا ہے، سازشی دن میں گلے اور رات کے اندھیرے میں پاں پڑتا ہے، اگر حقائق قوم تک نہ لائے گئے تو پاکستان کا ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کارگل کا بوجھ بھی نواز شریف نے اپنے کندھوں پر لیا لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ نواز شریف کبھی اٹک قلعہ اور کبھی لانڈھی جیل میں ڈالا گیا۔ جاوید لطیف نے کہا کہ آج تک کسی لیڈر نے ریاستی اداروں کے خلاف سازش یا بغاوت نہیں کی، آج تک ذوالفقار علی بھٹو کی کوئی آڈیو عوام کے سامنے آئی کہ وہ ریاست کے خلاف سازش کر رہے ہوں، صرف ان کی آڈیوز سامنے آ رہی ہیں جنھیں گود میں پالا گیا، اور وہ عمران خان خان اور شوکت ترین ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے والے لوگ بہادر ہوتے ہیں، ادارے بھی اسی طرح مضبوط ہو سکتے ہیں کہ وہ غلطیوں کو درست کریں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن جماعت اسلامی عبدالاکبر چترالی نے سپیکر راجا پرویز اشرف سے شکوہ کیا کہ آج پھر وقفہ سوالات کی کتاب میں سوالات کے جوابات نہیں آئے، اگر جواب نہیں دینے تو وقفہ سوالات کو ختم کردیا جائے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمرنے کہا کہ سپیکر صاحب آپ کو ہی اس پر سخت کارروائی کرنی ہوگی، کبھی کبھار مجبوری میں کوئی سوال کا جواب موخر ہو سکتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے رولنگ دی کہ تمام وزارتیں اور محکمے جواب دینے کے پابند ہیں، سپیکر نے جواب نہ دینے والی وزارتوں کے سیکرٹریز کو طلب کرلیا۔ اس پر وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ اگر کوئی ایوان کو اہمیت نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں، جس پر راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ کس کس کو آپ ڈائریکشن دلوائیں گے، کوئی بھی جواب نہیں آ رہا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سپیکر صاحب اس معاملے میں آپ کا رویہ نرم ہے۔ دیگر اراکین قومی اسمبلی بھی وزارتوں کی جانب سے سوالات کے جوابات نہ آنے پر پھٹ پڑے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے کہا کہ وزراء کا رویہ درست نہیں ہے، جن اتحادیوں حکومت قائم کی وزارتیں بھی انہیں ہیں دے دیں، انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ وزرا سے استعفی لے لیں۔اس دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے)کے رکن غوث بخش مہر نے کہا کہ ہمیشہ سے یہی ہوتا رہا ہے، وزرا کا رویہ ہمیشہ سے ایسا ہے۔ رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ سپیکر صاحب اس پر آپ کی رولنگ آنی چاہیے۔ وفاقی وزیر سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کسی سوال کا جواب نہ دینا پارلیمنٹ کی توہین ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنے اختیارات استعمال کریں اور وزرا کو خصوصی ہدایت جاری کی جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سے وزارتوں کو بھجوائے گئے سوالات کے جوابات پوری تیاری کے ساتھ آنے چاہئیں اور اس معاملے پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز کے وفد نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ پیر کو سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مہمانوں کی گیلری آمد پر وفد کو خوش آمدید کہا اور ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا۔ رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے ایوان سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ یہ جو حکومت میں بیٹھے ہیں یہ عمران کو نکالنے آئے تھے ان کو سب وزارتوں کا لالچ دیا گیا ہے بہتر ہے اتحادی مستعفی ہو جائیں ہم ان کے اتحادی ہیں اس سے بہتر معاملات چلا کر دکھائیں گے۔ وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی میں تحریری جواب میں کہا ہے کہ پوری دنیا کی مختلف جیلوں میں 32 ہزار پاکستانی قید تھے حال ہی میں 19 ہزار قیدیوں کو رہا کروا کر واپس پاکستان لایا گیا ہے رواں ماہ بھارت سے 21 قیدیوں کو واپس ملک لایا گیا اس وقت مختلف بھارتی جیلوں میں 461 پاکستانی قیدی موجود ہیں قیدیوں کی مشکلات میں کمی کیلئے میڈیکل ٹیموں کے تبادلے تجویز دی ہے۔
قومی اسمبلی
خیبر پی کے حکومت عمران کو دوبارہ اقتدار دلانا چاہتی خواجہ آصف اتحادیوں کو وزارتوں کا لالچ خالد مگسی
Oct 11, 2022