گندم کی امدادی قیمت پر سمری مو خر ؒ قرض ری شیڈولنگ کیلئے پیرس کلب نہیں جا ئینگے : اسحاق ڈار 


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی امدادی قیمت سے متعلق سمری مؤخر کر دی۔ اعلامیہ کے مطابق برآمدی  شعبے کو بجلی 19 روپے 99 پیسے فی یونٹ فراہمی کی منظوری دیدی گئی جس سے ٹیکسٹائل‘ لیدر‘ سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان سمیت 5 شعبوں کو فائدہ ہو گا۔ فیصلے کا اطلاق یکم اکتوبر 2022ء سے 30 جون 2023ء تک ہو گا۔ ای سی سی نے وزارت داخلہ کیلئے امن و امان برقرار رکھنے کی خاطر 41 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظور کر لی۔ گوادر بندرگاہ کے استعمال اور گندم کی درآمد کے لیے پری شپمنٹ انسپکشن ایجنسی کے طریقہ کار پر نظرثانی کے لیے تجویز پر گندم کی انسپکشن کے بارے میں  ٹی سی پی کے دو شرائط وقتی طور پر ختم کرنے کی منظوری دی ہے تاہم ہدایت کی ہے کہ چار موثق انسپکشن فرموں سے لوڈنگ پورٹ پر پری شپمنٹ انسپکشن کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ٹی سی پی کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ گندم کی مختص مقدار کی درآمد کو یقینی بنانے کے لیے نئے ٹینڈر جاری کرے۔ ای سی سی نے ، برآمدات پر مبنی شعبوں کو بین الاقوامی سطح پر مسا قت  قائم  رکھنے اور اقتصادی سست روی کے پس منظر میں برآمدات کو برقرار رکھنے کے لیے، ای سی سی نے  رواں مالی سال میں برآمدی شعبوں کے لیے  مسابقتی بجلی کے ٹیرف کو جاری رکھنے کی منظوری دی اور فیصلہ کیا کہ بجلی  19.99 فی کلو واٹ فی گھنٹہ پانچ برآمدی شعبوں جن میں ٹیکسٹائل، جوٹ، کھیل شامل ہیں رواں مالی  سال  میں فراہم کی جاتی رہے گی۔ اجلاس میں وزرت داخلہ کے لئے  امن امان کے حوالے سے  410.18ملین روپے کی ضمنی گرانٹ منظور کر لی۔ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لئے پیرس کلب نہیں جائیں گے، بانڈز کی ادائیگی بروقت کی جائے گی ، آئی ایم ایف کے معاہدے کی پاسداری کریں گے، 50ہزار ڈالر تک کی ایل سیز کی ادائیگیاں کرنے جارہے ہیں جس کیلئے سٹیٹ بنک نے ڈیٹا فراہم کردیا ہے، اتحادی حکومت اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہے، سابق حکومت کی وجہ سے ملک مسائل کا شکار ہوا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ اجلاس کیلئے میری ٹیم روانہ ہوچکی ہے، میں نے شرکت کرنی ہے اور روانگی سے قبل ان چار چیزوں کی وضاحت ضروری تھی  تاکہ ملکی اور بیرونی سطح پر ملکی معیشت کے حوالے سے اہم فیصلوں سے آگاہ کیا جاسکے۔گزشتہ حکومت کی وجہ سے معاشی مسائل پیدا ہوئے اور ایل سی کی ادائیگیاں التوا کا شکار ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی پانچ درآمدی صنعتوں کے مسائل پر تھی، ان مسائل کو حل کردیا گیا ہے جس سے برآمدات کو فروغ ملے گا۔ صنعتی شعبہ کی توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن