ملتان (عارف کالرو سے ) مختلف حکومتوں سیڈ کارپوریشن اور دیگر متعلقہ محکموں کی غفلت کے باعث ملک میں گندم کے سیڈ کی کمی 54 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ ناقص اور غیر معیاری سیڈ کے استعمال کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ نہ ہونے سے کاشتکاروں اور ملک کو اربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے بلکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ نہ ہونے سے آنے والے دنوں میں ملک میں خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ملک میں 25 ملین ایکڑ رقبے پر گندم کاشت کی جاتی ہے اس کے کے لئے 1.1 ملین ٹن سیڈ کی ضرورت ہے لیکن کاشتکاروں کو آگاہی نہ ہونے اور اعلیٰ کوالٹی کا سیڈ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ نہیں کیا جا سکا بلکہ حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ سیکٹر بھی ضرورت کے مطابق سیڈ تیار اور فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اس کا فائدہ سیڈ مافیا اٹھا رہا ہے جو ناقص اور غیر معیاری سیڈ مہنگے داموں فروخت کر کے کاشتکاروں کو لوٹ رہا ہے خاص طور پر چھوٹے کاشتکار گھر میں پڑی گندم کو سیڈ کے طور پر استعمال کرتے ہیں یہ گندم فنگس و دیگر بیماریوں سے متاثرہ ہوتی ہے جس کی وجہ پیداوار میں کمی آجاتی ہے اور ملک کی ضرورت کے مطابق گندم پیدا نہیں کرسکتے ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے اربوں روپے کا کثیر زرمبادلہ خرچ کر کے گندم درآمد کرنا پڑتی ہے ۔ گھر میں پڑی گندم سیڈ کے طور پر استعمال کرنے سے فی ایکڑ 6سے 7من پیداوار میں کمی آتی ہے اس سلسلے میں فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر آصف رسول کلاچی کا کہنا ہے کہ دونمبر سیڈ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ ایسے عناصر کی نشاندھی کریں ملک میں ایک ہزار جبکہ پنجاب میں 800 سیڈ کمپنیاں کام کر رہی ہیں اس کے باوجود 54 فیصد سیڈ کی کمی ہے تاہم کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ بیماریوں سے پاک سیڈ استعمال کریں
گندم کے معیاری بیج کی کمی ، فی ایکٹر پیدا وار بھی نہ بڑھ سکی ، غذائی بحران کا خدشہ
Oct 11, 2022