اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں صحت اور تعلیم کے شعبے میں ترقی کا فقدان،جی ڈی پی کے تناسب سے فنڈنگ نہ ہونے کے برابر، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میںمناسب ہسپتال نہیں،حکومت کو جدید دور کی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیمی اداروں کے معیار کو بہتر بنانا چاہیے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق انسانی مہارت کی ترقی کسی ملک کی اقتصادی ترقی کی کلید ہے۔ انسانی سرمائے میں تکنیکی مہارت، تعلیم، مواصلات ، تخلیقی صلاحیتیں، تجربہ، مسائل حل کرنے کی مہارتیں، دماغی صحت اور قائدانہ خصوصیات شامل ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو ان مہارتوں کو حاصل کرنے اور معاشی ترقی میں حصہ لینے میں مدد فراہم کرے۔ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی کے سینٹر آف بزنس اینڈ اکنامک ریسرچ کے ماہر معاشیات اعجاز علی نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ انسانی سرمائے کی مہارتیں معاشی ترقی کے بڑے ذرائع میں سے ایک ہیںجس سے لوگ زیادہ مصروف ہوں گے اور معاشی نمو کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم معیشت کے دو بڑے ستون ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ان دونوں شعبوں میں ترقی کا فقدان ہے۔ پچھلی تین دہائیوں میں صحت اور تعلیم پر حکومتی اخراجات کم رہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم پر پاکستان کے اخراجات میں بہتری آئی ہے تاہم اب بھی یہ اخراجات جی ڈی پی کا بہت کم فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کی حکومتیں لوگوں کو اعلی تعلیم کی پیشکش کر کے انسانی سرمائے میں فعال طور پر اضافہ کرتی ہیں۔ حکومت پاکستان کو جدید دور کی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تعلیمی اداروں کے معیار کو بہتر بنانا چاہیے۔ طلبا کو اعلی معیار کی تعلیم کی فراہمی سے انہیں معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے میں مدد ملتی ہے۔ پاکستان کے صحت کے شعبے کو ہسپتالوں، ڈاکٹروں، ادویات اور دیگر متعلقہ آلات کے حوالے سے بھی بہتری کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے دیہی علاقوںخاص طور پر سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میںمناسب ہسپتال نہیں ہیںاور لوگوں کو معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔
فنڈنگ