بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلورو پولیس نے 13 نوعمر لڑکوں سمیت 18 مسلمانوں کو جشن میلاد النبی ﷺ کے جلوس میں تلواریں اور لاٹھیاں چلانے کے الزام میں حراست میں لیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی شہر میں کھلے عام ہتھیاروں کی نمائش کرنے پر کی گئی تاہم ان کا یہ ماننا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے کوئی ایک بھی کریمنل ریکارڈ نہیں رکھتا لیکن اس کے باوجود متعصب پولیس نے تمام افراد کو شخصی ضمانت پر بھی رہا کرنے کو تیار نہیں۔مقامی مسلم قیادت نے پولیس کے رویے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا بچے جو تلوار چلا رہے تھے وہ بے ضرر تھی جس سے سبزی بھی نہیں کاٹی جاسکتی۔جس پر پولیس نے پینترا بدلتے ہوئے گرفتار شدگان کو اسلحے کی نمائش پر گرفتاری کے اقرار کے بعد غیر قانونی اور بلا جواز جمع کرنے، امن عامہ میں خلل ڈالنے اور آئی پی سی کی دفعات بھی ڈال دیں۔ پولیس نے یہ کارروائی جلوس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر انتہا پسند ہندوؤں کے اعتراض پر کی جس میں مبینہ طور پر بی جے پی کی مقامی قیادت ملوث ہے۔میلادالنبی ﷺ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب تلوار یا لاٹھی بازی کی گئی یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے لیکن اچانک اس بار پولیس کو یہ اسلحے کی نمائش لگ رہی ہے۔ پولیس گرفتار شدگان کو عدالت میں پیش کرنے کا شوق پورا کرلے، وہاں فتح ہماری ہوگی۔
بھارت میں میلاد النبیﷺ کا جشن منانا جرم بنادیا گیا؛18 افراد گرفتار
Oct 11, 2022 | 17:13