نگران وزیراعظم کو سیاسی پارٹیوں کے حوالے سے بیانات سے گریز کرنا چاہیے

پیر کو پی ٹی وی کے اینکرز اور وی لاگرز کو پینل انٹرویو میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ الیکشن کمیشن کا ہو گا، انکے لوازمات اور ضروریات حکومت پوری کرے گی، الیکشن کمیشن اپنا آئینی کام بھرپور انداز میں کر رہا ہے، انتخابات کی تاریخ کا مینڈیٹ الیکشن کمیشن کے پاس ہے، ہم آئینی طور پر ان کی معاونت کے پابند ہیں۔انتخابات میں کسی کی حمایت کریں گے اور نہ ہی کسی کیلئے ادارہ جاتی مداخلت ہوگی، پی ٹی آئی کے جو لوگ ٹھیک ہیں وہ قانونی دائرے میں رہ کر الیکشن لڑیں گے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ نگران وزیراعظم نے نگران سیٹ اپ کو آئینی طور پر الیکشن کمیشن کی معاونت کا پابند قرار دیا ہے اور انتخابات میں کسی پارٹی کی حمایت نہ کرنے اور ادارہ جاتی مداخلت سے گریز کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہیں ایسے بیانات سے بھی گریز کرنا چاہیے جس سے کسی پارٹی کی مخالفت کا تاثر ابھرتا ہو۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) یا اسکے چیئرمین پر انتخابات میں حصہ نہ لینے کی ابھی کوئی قانونی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ سائفر اور 9 مئی کے واقعات کے کیسز عدالت میں زیرسماعت ہیں جن پر ابھی آئین و قانون کے مطابق فیصلہ صادر کیا جانا ہے۔ اس لئے یہ معاملہ عدالت پر چھوڑ دیا جائے۔ عدالتی فیصلے سے قبل تبصرے کرنا یا ان معاملات کو زیربحث لانا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ بالخصوص نگران حکومت کو اپنی غیر جانبداری پر کوئی حرف نہیں آنے دینا چاہیے۔ پی ٹی آئی چیئرمین سمیت جو بھی قانون کی زد میں آئیگا‘ اس کے خلاف مجاز فورم کی جانب سے قانونی کارروائی ہو جائیگی۔ وزیراعظم کو بہرصورت ایسے تبصروں سے گریز کرنا چاہیے اور تمام توجہ شفاف انتخابات کے انعقاد کی طرف دینی چاہیے جس کیلئے وہ آئینی طور پر الیکشن کمیشن کے ساتھ معاونت کے عزم کا اظہار کررہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...