تاریخ انسانی میں ایسے واقعات بھی کم نہیں ہوں گے جب مظلوم کے بجائے ظالم کا ساتھ دیا جائے۔ مظلوم کی مدد کے بجائے ظالم کی طاقت میں اضافے کے لیے فیصلے ہوں۔ تاریخ میں ایسی چیزیں دہرائی جاتی ہوں گی لیکن ان دنوں فلسطین کے خلاف جیسے دنیا کے بڑے ممالک اسرائیل کی حمایت میں متحد ہوئے ہیں انہوں نے ایک مرتبہ پھر امن کے حوالے سے اپنے دوہرے معیار پر مہر لگائی ہے۔ مجھے تو اس حوالے سے پہلے کوئی شک تھا نہ اب کوئی شبہ ہے۔ مسلمانوں کے بہتے ہوئے خون کے معاملے میں کوئی بھی عالمی ادارہ یا دنیا کے طاقتور اور اہم ممالک حرکت میں آتے ہیں۔ یہ سب اس وقت جاگتے ہیں جب ان کے اپنے لوگوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں یا پھر ان کے اپنے مفادات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اس کے سوا نہ کوئی عالمی قانون ہے نہ کوئی سفارتی آداب ہیں اور نہ ہی انسانیت نام کی کوئی چیز ہے۔ فلسطین اور مسئلہ کشمیر تمام عالمی اداروں کی کارکردگی اور بین الاقوامی قوانین پر سوالیہ نشان ہے وہیں فلسطین کا مسئلہ بھی عالمی طاقتوں کی ناانصافی کی داستان ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر اہم ممالک نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنے کے بجائے اسرائیل کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان ممالک کو اسرائیل کی دہشت گردی نظر نہیں آتی۔ انہیں اسرائیل کی فوج کے مظالم دکھائی نہیں دیتے انہیں یہ نظر آتا ہے کہ ایران تنازعے کو ہوا دے سکتا ہے لیکن انہیں دہائیوں سے جاری اسرائیلی افواج کے مظالم پر سانپ سونگھ جاتا ہے۔ یہی وہ دوہرا معیار ہے جو اقوام متحدہ کی افادیت اور حیثیت پر سوالیہ نشان ہے۔ بہرحال وہ وقت تو ضرور آئے گا جب ان مظالم کا جواب دینا پڑے گا اور وہ وقت بھی ضرور آئے گا جب مسجد اقصٰی کے اصل وارثین اسرائیل کے قبضے کو ختم کرائیں گے۔ مسلمانوں کا خون بہانے والے کٹہرے میں ہوں گے اور ظالموں سے حساب بھی لیا جائے گا ۔ یہ چند لائنیں یقینا حوصلہ دیتی ہیں کہ معصوم فلسطینی بچوں اور بہادر خواتین پر ہونے والے مظالم کا حساب لیا جائے گا اور یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ آج امریکہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے رہنماو¿ں نے حماس کے حملوں کے خلاف دفاع کی کوششوں میں اسرائیل کی حمایت کا عہد کیا ہے ۔ یہ متحد ہو جائیں لیکن ایک وقت ایسا آئے گا کہ یہ متحد ہو کر بھی اسلام کی طاقت کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔
وائٹ ہاو¿س کے مطابق حماس کے خلاف متحد ہونے والے تمام ممالک کے رہنما فلسطینی عوام کی جائز امنگوں کو تسلیم کرتے ہیں لیکن حماس فلسطینی عوام کو مزید دہشت گردی اور خونریزی کے علاوہ کچھ نہیں دے سکتی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حماس کی کارروائی دہشت گردی ہے تو کیا سارا سال اسرائیلی فوجی فلسطینیوں پر پھول پھینکتے ہیں۔ حماس کی کارروائی دہشت گردی ہے اور اسرائیلی افواج کی نہتے فلسطینیوں پر بمباری اور فوجی طاقت کا استعمال پائیدار امن کی کوشش ہے۔فرانسیسی صدارتی محل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور یورپی رہنماو¿ں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ تنازع کو بڑھانے سے باز رہے۔
یہ کہاں کا انصاف ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیرجان کربی کے مطابق اسرائیل فلسطین تنازع میں امریکی فوجیوں کو گراو¿نڈ میں لانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ امریکہ اس معاملے میں چین پر بھی دباو¿ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے کہ چین بھی دیگر بڑے ممالک کی طرح اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرے۔ اسرائیل کی فوج نے حملوں کا دائرہ کار لبنان تک بڑھا دیا ہے۔ اس کے باوجود دنیا کے اہم ممالک ایک ناجائز ریاست اسرائیل کی ناصرف حمایت کر رہے ہیں بلکہ حماس کی کارروائیوں کو دہشت گردی بھی قرار دیا جا رہا ہے ۔ امت مسلمہ کے پاس اگر کچھ وقت ہو تو اسے اس اہم ترین معاملے پر آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔ سعودی عرب نے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔کیسی ظالم دنیا ہے قابض فوج کی حمایت اور آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو دہشتگرد کہتے ہوئے ان کی مخالفت ہو رہی ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق سعودی عرب جائز حقوق اور دیرپا امن کے حصول کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فلسطینی صدر محمود عباس کوفون کیا جس دوران انہوں نے بتایا کہ وہ اسرائیل فلسطین تنازع کی توسیع روکنے پر کام کررہے ہیں۔ یہ ایک خبر ہے کہ اسرائیلی افواج کی دہشت گردی سے شہادتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلم امہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ جو بھی اس عظیم مقصد کے لیے کردار ادا کرے گا وہ خوش قسمت ہو گا۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں اسرائیل اور فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت اور ایفل ٹاور کو اسرائیلی جھنڈوں سے رنگا گیا ہے جب کہ سڈنی میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں ریلی نکالی گئی ہے۔ ایسے واقعات یہ ضرور سمجھاتے ہیں کہ کون نام نہاد انصاف پسند ہے اور کون حقیقی معنوں میں انصاف، مساوات، قانون اور انسانیت کی بات کرتا ہے۔ وہ جو اپنے ملکوں میں جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھتے ہیں انہیں فلسطین میں انسانوں کا بہتا ہوا خون بھی نظر نہیں آ رہا۔
آخر میں بہادر شاہ ظفر کا کلام
یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا
اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا ت±و نے
کیوں خرد مند بنایا، نہ بنایا ہوتا
خاکساری کےلئے گرچہ بنایا تھا مجھے
کاش خاکِ درِ جانانہ بنایا ہوتا
تشنہء عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو
عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا
دلِ صد چاک بنایا تو بلا سے لیکن
زلفِ مشکیں کا تیرے شانہ بنایا ہوتا
تھا جلانا ہی اگر دوریء ساقی سے مجھے
تو چراغِ در میخانہ بنایا ہوتا
شعلہء حسن چمن میں نہ دکھایا اس نے
ورنہ بلبل کو بھی پروانہ بنایا ہوتا
روز معمورہء دنیا میں خرابی ہے ظفر
ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا