ملتان (نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے امریکا کے خلاف چورن بیچنے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔ الیکشن کل کرا دیں تو ہم کل بھی تیار ہیں، الیکشن تو ہوں گے ہی ہوں گے، الیکشن جنوری کے آخر میں ہوں گے تو آدھے ملک میں تو برفباری ہورہی ہوگی۔ طالبان نے نئی نئی حکومت سنبھالی ہے، ہمارے ہاں بڑا تجربہ ہے، ہمیں اپنے طریقے سے معاملات طے کرنے چاہئیں۔ سب کیلئے الیکشن میں ایک جیسا ماحول ہونا چاہئے، دشمن کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں اور میرے ہاتھ کھلے ہوئے ہوں تو لڑائی کا مزا نہیں آتا۔ جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہا¶س فوج کے قلعوں پر حملہ کیا گیا۔ پورے ملک میں نو مئی کو منظم حملے کئے گئے جس کی لیڈرشپ ذمہ دار ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فلسطین کی مدد امت کا فرض ہے۔ گزشتہ حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ترغیب دلائی۔ معیشت کی بہتری کا خواب اسرائیل کو تسلیم کرنے میں دیکھتے رہے۔ مولانا فضل الرحمان نے ملتان میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو ان لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے جن کو قرآن وسنت کے مطابق قانون سازی سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔ روزانہ کوئی نئی جماعت آتی ہے اور آئیڈیل نعرہ دیتی ہے، لوگ یہ نہیں سوچتے آئیڈیل نعرہ دینے والے ناتجربہ کار ہیں۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جدوجہد آزادی کے لئے علمائے کرام نے بھی عظیم قربانیاں دیں۔ جے یو آئی (ف) کو ملین مارچ کی وجہ سے بڑی سیاسی جماعت کا ٹائٹل ملا۔ جمہوری نظام میں قوت عوام ہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ دھاندلی کراکر ہمیں ادھر ادھر نہیں کرسکتے، ہمارے پاس اتنی طاقت ہے آپ کو کام نہیں کرنے دیں گے۔ تم پارلیمانی نظام میں چوری اور ہمارا حق مارتے ہو۔ اگر ہمارا حق مارا جائے گا تو سڑکوں پر نکل کر دکھائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علماء کرام احساس برتری کے ساتھ سیاسیات کا حصہ بنیں اور قوم کی قیادت کریں۔ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا م¶قف بھی مبہم اور ناکافی ہے۔ حکومت کو فلسطین کا ساتھ دینا چاہئے۔ ملکی اداروں پر جو لوگ حملوں میں ملوث ہیں وہ عدالتوں کا سامنا کریں۔ افغان شہریوں کی واپسی کیلئے باعزت راستہ اختیار کیا جائے اور دو طرفہ کمیشن بنایا جائے۔ خیبر پی کے، بلوچستان اور سندھ میں امن کے حالات قابل اطمینان نہیں ہیں۔ فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ووٹ کو عزد دو کا نعرہ اس وقت تھا جب ووٹ کی عزت کو خطرہ تھا۔ ووٹ کی عزت کو جن سے خطرہ تھا وہ ہٹ گئے ہیں تو اب وہ خطرہ ختم ہو چکا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے سب کام اکٹھے کئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے کابینہ میں بیٹھ کر فیصلے میں شریک رہی ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت الیکشن کرائے جائیں۔ باہر آکر سیاست کرنے کیلئے وہ دوسری بات کر لیتے ہیں۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ جو رویہ روا رکھا گیا ہے وہ ہماری روایات کے خلاف ہے۔ ہمیں سلیقے کے ساتھ ایک پالیسی بنانی چاہئے، جبر اور تشدد مسئلے کا حل نہیں ہے۔