پنجاب یونیورسٹی کے ان گنت مسائل 

محمد ارسلان عباس
پنجاب یونیورسٹی اور ڈاکٹر محمد علی جامعہ پنجاب کے مالی مسائل،طلبہ تنظیمیں اور بیرونِ ملک سے ریسرچ گرانٹ کی کمی اور ایک عرصہ سے مستقل وائس چانسلر کا نہ ہونا جیسے بہت سے مسائل جِس سے ہم سب واقف ہیں،جامعہ پنجاب کو پنجاب کا دل کہا جاتا ہے، اِس وقت اخر اِن گنت مسائل میں ڈاکٹر محمد علی کا بطور وائس چانسلر منتخب ہونا کسی نعمت سے کم نہیں ،اگر ہم ذاتی پسند نا پسند سے اگّے جا کر دیکھیں تو ڈاکٹر محمد علی نے مختلف جامعات میں بطورِ وائس چانسلر وقت گزارا اور تاریخ بتاتی ہے کہ آپ نے اپنے اعلیٰ اخلاق اور ذہانت سے ان جامعات کا حلیہ بدل دیا آپ نے اعلیٰ پائے کے ریسرچ پراجیکٹس بیرون ملک کے اداروں کے ساتھ مِل کر مکمل کئے جس سے پاکستان کا نام دنیامیں روشن ہوّا، آپ نے اپنے کردار سے پاکستان کے طلبہ میں یہ شعور بیدار کیاکہ علم ادب اور ایمانداری دنیا میں کامیابی کی ضمانت ہیں آپ کی خدمت کے پیش نظر حکومتِ پاکستان نے آپکو تمغہ امتیاز سے نوازا۔ آئیں آپکی کی شخصیت پر نظر ڈالتے ہیں اور سوچتے ہیں آخر ڈاکٹرمحمد علی ہی کیوں؟ڈاکٹرمحمد علی خواتین کے آزادانہ ماحول میں تعلیم حاصل کرنے کے بہت مضبوط حامی پائے جاتے ہیں جامعات کے اندر مختلف تنظیموں کے جھگڑے اکثر خوف کی فضابنا دیتے ہیں جِس کا سَب سے زیادہ اثر طالبات پہ ہوتا اور اِن کے ساتھ ساتھ اِن کے والدین بھی پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں،ڈاکٹر محمد علی کے بطور وائس چانسلر مختلف ادوار سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنی قائِدانہ صلاحیت کی وجہ سے جامعات میں پرامن ماحول قائم رکھا ہے جِس کی وجہ سے طلبہ وطالبات کو بہتر تعلیمی ماحول کا حصول ممکن ہوّا ہے۔ڈاکٹر محمد علی پاکستان کے نامور ماہر تعلیم ہیں، جنہوں نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ انہوں نے اپنے طویل اور کامیاب کیریئر میں کئی اہم تعلیمی اداروں میں وائس چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیں اور تعلیمی میدان میں اصلاحات و بہتری کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر محمد علی کی قیادت نے نہ صرف اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا بلکہ پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ڈاکٹر محمد علی نے حیاتیاتی علوم میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، جس میں ان کی خاص مہارت زولوجی (جانوروں کے مطالعہ) میں ہے۔ ان کی تحقیق اور علمی مہارت نے انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک ممتاز استاد اور محقق کے طور پر پہچانا۔ اپنے کیریئر کے ابتدائی مراحل میں انہوں نے متعدد تحقیقی مقالے شائع کیے جو سائنسی میدان میں ان کی مہارت کا ثبوت ہیں۔ڈاکٹر محمد علی کو پہلی بار حکومت نےگورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد (جی سی یو) کے وائس چانسلر کے عہدے پر فائز کیا گیا۔ یہاں ان کی قیادت میں نصاب کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے، تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے، اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے جیسے اہم اقدامات کیے گئے۔ ان کے زیر قیادت، جی سی یو فیصل آباد نے تعلیمی میدان میں تیزی سے ترقی کی۔ڈاکٹر محمد علی کی بہترین کارکردگی کے باعث انہیں بعد ازاں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا، جو پاکستان کاایک ممتاز تعلیمی ادارہ ہے۔ یہاں انہوں نے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے، بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے، اور انفراسٹرکچر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے قابلِ قدر اقدامات کیے۔ ان کی رہنمائی میں قائداعظم یونیورسٹی نے عالمی درجہ بندی میں بہتر مقام حاصل کیا اور طلباکو ایک بہتر تعلیمی ماحول فراہم کیا۔وائس چانسلر کی حیثیت سے خدمات کے علاوہ، ڈاکٹر محمد علی نے قومی تعلیمی پالیسی سازی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے مختلف کمیٹیوں اور بورڈز میں حصہ لیا، جہاں انہوں نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے پالیسیاں وضع کرنے میں تعاون کیا۔ وہ تعلیمی آزادی، تحقیقی فنڈنگ، اور طلبا کی فلاح و بہبود کے حامی ہیں اور ان کی کوششوں سے تعلیمی اصلاحات کی سمت طے ہوئی۔ڈاکٹر محمد علی کو وائس چانسلر کی حیثیت سے متعدد چیلنجز کا سامنا رہا، جن میں بجٹ کی کمی، انتظامی مسائل، اور سیاسی دباﺅ شامل تھے۔ تاہم، ان کی حکمت عملی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت نے ان مشکلات کا سامنا کرنے میں مدد کی اور وہ اداروں میں مثبت تبدیلیاں لانے میں کامیاب رہےڈاکٹر محمد علی کا ورثہ ایک ماہر تعلیم کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جنہوں نے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت اور وڑن نے پاکستان کے تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے میں مدد دی اور انہوں نے مستقبل میں تعلیمی اصلاحات کے لیے راہیں ہموار کیں۔اِن باتوں کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی کا انتخاب امید کی کرن ہے اور آپ انکی قیادت میں جامعہ پنجاب کو مزید کامیاب ہوتے دیکھیں گے
اللّٰہ پاک سے دعا ہے وہ ڈاکٹر محمد علی کی قیادت میں جامعہ پنجاب کو ہر چیلنج سے فتح یاب کریں،
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی 
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

ای پیپر دی نیشن