دیدہ دل ۔۔۔ ڈاکٹر ندا ایلی
جنگ میں کیا ہوتا ہے بابا۔۔۔؟ غزہ کے ننھے عادل نے کچھ جاننے کے لئے پوچھا ۔۔۔بیٹا جنگ میں دو فریق تیاری کے ساتھ آمنے سامنے ہوتے ہیں ۔۔۔ ہتھیاروں کی نمائش ہوتی ہے۔۔۔۔ سرخ جھنڈے لہرائے جاتے ہیں ۔ پہلے زمانے میں گھوڑوں کو طیش دلایا جاتا تھا اب ٹنکوں توپوں کو گرم کیا جاتا ہے ۔۔ ایک دوسرے کو للکارا جاتا ہے ۔۔ دھول اڑتی ہے ۔۔برابر کا مقابلہ ہوتا ہے۔
تو بابا کیا یہ جنگ ہے۔۔۔ ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے ننھے عادل نے اپنے لہو لہان چہرے اور اپنے ہاتھوں میں مضبوطی سے تھامے بسکٹ کے آدھے ٹکڑے کو منہ میں ڈالتے ہوئے معصومیت سے پوچھا ۔۔۔ جوان باپ نے لاچارگی سے اپنے زخموں سے چور بیٹے پر ایک نظر ڈالی اور کچھ کہنے کے لئے لب کھولنے ہی والا تھا کہ زور دار دھماکے کی آواز آئی ۔۔ ننھا عادل ایک چھوٹے سے پتھر کی مانند اچھل کر نظروں سے کہیں دور جا گرا ۔ اس کا والد دیوانہ وار اسے ملبے تلے ڈھونڈتے ہوئے چیخ چیخ کر کہتارہا ۔۔ میرے عادل میرا جواب تو سنتے جاتے ۔۔ یہ جنگ نہیں ہے ۔ہم نہتے ہیں۔ یہ جنگ نہیں ،ظلم کی وہ آخری حد ہے و ہ روداد ہے جسے قیامت کے دن خدا کو بیان کرتے ہوئے فرشتے کی زبان بھی شائد ساکت ہو جائے ۔