صوفیا ءمیں جو مقام و مرتبہ حضرت شیخ عبد القادر جیلا ی رحمة اللہ علیہ کو حاصل ہے وہ کسی اور کو حاصل ہیں۔ ہر سلسلہ کے صوفیا اور ارادت م دوں میں آپ کی وہ عقیدت و محبت پائی جاتی ہے جس کا تصور بھی ہیں۔ اس کی وجہ وہ اخلاص اور للہیت ہے جس سے ا ہوں ے دی بوی کی خدمت کی۔ تصوف میں پہلی م زل دی کا علم حاصل کر ا اور بعد میں استقامت کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہو ا ہے۔ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ا کے لیے علم و حکمت کے ئے باب کھول دیتا ہے۔ حضور غوث اعظم قصیدہ غوثیہ میں فرماتے ہیں۔
میں علم پڑھتے پڑھتے قطب ہو گیا اور میں ے خدا و د تعالیٰ کی مدد سے سعادت کو پا لیا۔
حضرت داتا علی ہجویری رحمة اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ” طریقت کے تمام مشائخ اہل علم میں سے ہوئے ہیں ”۔ خود حضرت غوث الا عظم اپ ے گھر سے حصول علم کے لیے کلتے ہیں تو پہلے قدم پر کئی چور ڈاکو تائب ہو جاتے ہیں۔ گویا آپ ے ابتدا ہی میں یہ راز آشکار کر دیا اور اپ ے چاہ ے والوں کو بتا دیا کہ اللہ تعالیٰ عز ت و کرامت کے دروازے اس وقت کھولتا ہے جب ا سا شریعت بوی کے علم کے لیے اخلاص و استقامت کے ساتھ کلتا ہے۔ حضور غوث اعظم رحمة اللہ تعالیٰ علیہ ے بہت سی کتب بھی لکھیں۔ آپ کی کتب میں دو طرح کی تحریر ملتی ہے۔ن
(۱) آپ کی تصا یف سے دی ی و د یوی خدمات اور دیگر سرگرمیوں کو سمجھ ے میں مدد ملتی ہے۔ (۲) وہ کتب جو معتقدی ، مریدی اور متوسلی ے لکھیں۔ آپ کی ز دگی کے بہت سے گوشے ا تحریروں سے سمجھ میں آتے ہیں۔ن
حضور غوث اعظم کے دور میں امت مسلمہ متعدد فت وں میں گھری ہوئی تھی۔ آپ ے بیک وقت ا سب کا مقابلہ کیا اور کشتی ملت کو بر وقت سہارا دیا۔ ارباب اقتدار کی رسہ کشی ، علما سوءاور اب الوقت صوفیا ءکی تبلیغ دی سے بے رغبتی ، د یا اور مسلما وں کی سیاسی کمزوری کے تیجے میں جو فت ے پیدا ہوئے حضور غوث اعظم ے ا سب کا مقابلہ کیا اور ا کا علاج بھی تجویز کیا۔ن
حضور غوث اعظم ے اپ ے خطبات میں اخلاص ، للہیت اور خشیت الہی پر زور دیا ، د یا کے مقابلے میں آخرت اور آخرت کے مقابلے میں رضا ئے الہی کے طلب کر ے کی تلقی فرمائی۔ اسلامی خلافت کے زوال پذیر ہو ے اور مسلما وں کے سیاسی اور فکری اور معاشرتی لحاظ سے کمزور ہو ے کے بعد عسائیت ئے ہتھک ڈوں کے ذریعے اسلام پر حملہ آور ہو رہی تھی اس لیے شیخ ے توحید اور اسلام کی حقا یت پر بہت زیادہ زور دیا اور مسلما وں کی کامیابی کا راستہ صرف اور صرف صحیح مع وں میں مسلما ب ے کا دکھایا۔ آپ رحمة اللہ تعالی علیہ ے ۱۱ ربیع الثا ی کو وصال فرمایا۔