اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح نظرثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا کہ تشریح کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست منظور کی جاتی ہے اور اکثریتی ججز کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے کیونکہ 17 مئی 2022 ء کا عدالتی فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نظرثانی 27ماہ بعد سماعت کیلئے مقرر ہوئی، معاملے پر جلد بازی کا الزام بے بنیاد ہے۔ چیف جسٹس نے 23 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ اکثریتی فیصلے میں قانون کی بجائے غیرقانونی اصلاحات کی بھرمار ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو پر بھی اعتراض اٹھایا اور جسٹس منیب اختر اور جسٹس منصور علی شاہ کے خطوط پر بھی توجہ دلائی۔ نظر ثانی اپیل پر جب بینچ تشکیل کیا گیا تو جسٹس منیب اختر اس کا حصہ تھے تاہم جسٹس منیب اختر نے بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی۔ اس لیے جسٹس منیب اختر کی جگہ ایک دوسرے جج کو بینچ میں شامل کرلیا گیا۔ جلد بازی میں نظر ثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اعتراض بے بنیاد ہے۔63 اے نظرثانی درخواست 23 جون 2022 میں دائر کی گئی تھی، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال دور میں یہ نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر ہی نہ کی گئی، جسٹس منیب اختر نے بھی کبھی سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو یاد نہ کرایا۔ آئینی دفعات کو ذاتی پسند اور اخلاقیات سے بدلنے سے گریز کرنا چاہیے، کوئی مخصوص جج اگر صحیح، غلط، اخلاقی یا غیر اخلاقی سمجھتا ہے تو قانون ہے اور نہ ہی آئینی، قانون سازی کرنے والے اخلاقیات پر مبنی قانون سازی کر سکتے ہیں لیکن عدالت نے صرف دیکھنا کہ کیا قانونی اور کیا غیرقانونی ہے، اگر جج کسی قانون کی تشریح کرتا بھی ہے تو پیرامیٹرز کے اندر رہ کر اصولوں کے مطابق کرنی چاہیے۔ آرٹیکل 63 اے میں پارٹی کے سربراہ کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پارٹی پالیسی کے خلاف جانے پر کسی ارکان کو منحرف قرار دے، اگر پارٹی سربراہ منحرف قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو پہلے اسے رکن کو شوکاز نوٹس دینا ہوتا ہے، اگر رکن پارٹی پالیسی کیخلاف جانے کی کوئی معقول وجہ بیان کر دیتا ہے تو ہوسکتا ہے پارٹی سربراہ منحرف قرار نہ دے، یہ پارٹی سربراہ کا ہی صوابدیدی اختیار ہے کہ وہ کسی رکن کے منحرف ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے گا، فیصلہ لکھنے والے اکثریتی ججز نے پارٹی سربراہ کا یہ صوابدیدی اختیار خود کو دے دیا۔