اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا تصحیح شدہ فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ وفاق اور پنجاب کی جانب سے 24 جولائی کے فیصلے میں غلطیوں کی تصحیح کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ درخواستوں کی بنیاد پر 19 علماء کرام کو نوٹس کیے گئے۔ علماء کرام نے پیرا 7، 42 اور49 ج پر اعتراضات کئے۔ موقف سننے کے بعد 6 فروری اور24 جولائی کے فیصلے میں معترضہ پیراگرفس کو حذف کیا جاتا ہے۔ دوران سماعت علمائے کرام نے فرمایا کہ دینی پہلوئوں پر بالخصوص پیراگرافس 42.7 اور9 ج سے وہ مطمئن نہیں ہیں اور انہیں حذف کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض اہل علم نے چند دیگر پیراگرافس پر بھی اعتراض کیے مگر سب کی رائے یہ تھی کہ صرف ان پیراگرافس کو حذف کرنے سے شاید مزید ابہام پیدا ہو۔ انہوں نے اس موضوع پر اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پیش نظر رکھنے پر بھی زور دیا جن کو پہلے سنا جا چکا ہے۔ عدالت نے22 اگست2024 ء کو درج ذیل مختصر حکم نامہ جاری کیا تھا۔ تفصیلی دلائل سننے کے بعد وفاق کی درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت اپنے حکم نامے مورخہ6 فروری2024 ء اور فیصلے مورخہ24 جولائی2024 ء میں تصحیح کرتے ہوئے معترضہ پیراگرافس کے کو حذف کرتی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ان حذف شدہ پیراگرافس کو نظیر کے طور پر پیش/ استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔ ٹرائل کورٹ ان پیراگرافس سے متاثر ہوئے بغیر مذکورہ مقدمے کا فیصلہ قانون کے مطابق کرے۔ جب یہ مقدمہ پہلے سنا گیا تھا تو ہمیں تفسیر صغیر یا اس کے مصنف کے بارے میں علم نہیں تھا، اس لیے فیصلے میں نمایاں غلطی ہوئی۔ اب ہم نے دونوں کے متعلق کچھ بنیادی معلومات حاصل کی ہیں۔ وفاق، پاکستان اور حکومت پنجاب کی جانب سے فوجداری متفرق درخواست نمبر 1113 بابت 2024ء دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ حکم نامہ مورخہ24 جولائی 2024ء میں غلطیاں ہیں جن کی تصحیح کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے کے ابتدا میں ہی یہ واضح کرتے ہوئے لکھا کہ اس عدالت کے پاس دوسری نظر ثانی کا اختیار نہیں ہے، اس لیے یہ تصور نہ کیا جائے کہ اب جو فیصلہ جاری کیا جا رہا ہے یہ دوسری نظر ثانی ہے۔ یہ وضاحت بھی کی جاتی ہے کہ یہ فیصلہ تصحیح کے لیے دی گئی درخواست پر دیا جا رہا ہے اور اب غلطیوں کی تصحیح کے بعد اس کو عدالت کا فیصلہ تصور کیا جائے گا اور اس کے بعد حکم نامہ مورخہ 6 فروری2024 ء اور نظر ثانی فیصلے مورخہ 24 جولائی 2024 ء کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہتی اور اسے واپس لیا جاتا ہے۔