پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں!!!!!!

معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اللہ کے رسولؐ! میں کس کے ساتھ نیک سلوک اور صلہ رحمی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اپنی ماں کے ساتھ ، میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ ، میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ ، میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ فرمایا: پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر رشتہ داروں کے ساتھ پھر سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار پھر اس کے بعد کا، درجہ بدرجہ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے پوچھا اللہ کے رسول! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وقت پر نماز ادا کرنا ، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا ، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم خاموش ہو گئے، حالانکہ اگر میں زیادہ پوچھتا تو آپ زیادہ بتاتے۔ ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان کے پاس آ کر کہا: میری ایک بیوی ہے، اور میری ماں اس کو طلاق دینے کا حکم دیتی ہے، (میں کیا کروں؟ ) ابوالدرداء نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے سنا ہے: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو اس دروازہ کو ضائع کر دو اور چاہو تو اس کی حفاظت کرو سفیان بن عیینہ نے کبھی «ان امی» (میری ماں) کہا اور کبھی «ان ابی» (میرا باپ) کہا۔ عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔ ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتادوں؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا ، راوی کہتے ہیں: آپ اٹھ بیٹھے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایا: اور جھوٹی گواہی دینا ، یا جھوٹی بات کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم باربار اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا کاش آپ خاموش ہوجاتے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اپنے ماں باپ کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے ، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھلا کوئی آدمی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، وہ کسی کے باپ کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کے باپ کو گالی دے گا، اور وہ کسی کی ماں کو گالی دے گا، تو وہ بھی اس کی ماں کو گالی دے گا۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا: سب سے بہتر سلوک اور سب سے اچھا برتائو یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا خالہ ماں کے درجہ میں ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تین دعائیں مقبول ہوتی ہیں ان میں کوئی شک نہیں ہے: مظلوم کی دعا، مسافر کی دعا اور بیٹے کے اوپر باپ کی بد دعا۔ 
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کوئی لڑکا اپنے باپ کا احسان نہیں چکا سکتا ہے سوائے اس کے کہ اسے (یعنی باپ کو) غلام پائے اور خرید کر آزاد کر دے۔ 
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ابوالرداد لیثی بیمار ہوگئے، عبدالرحمٰن بن عوف ان کی عیادت کو گئے، ابوالرداء نے کہا میرے علم کے مطابق ابو محمد (عبدالرحمٰن بن عوف) لوگوں میں سب سے اچھے اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں، عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے سنا اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا: میں اللہ ہوں، میں رحمن ہوں، میں نے «رحم» (یعنی رشتے ناتے) کو پیدا کیا ہے، اور اس کا نام اپنے نام سے (مشتق کر کے) رکھا ہے، اس لیے جو اسے جوڑے گا میں اسے (اپنی رحمت سے) جوڑے رکھوں گا اور جو اسے کاٹے گا میں بھی اسے (اپنی رحمت سے) کاٹ دوں گا۔ 
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ چکائے بلکہ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جو رشتہ ناتا توڑنے پر بھی صلہ رحمی کرے۔ جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا رشتہ ناتا توڑنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں: سفیان نے کہا: «قاطع» سے مراد «قاطع رحم» (یعنی رشتہ ناتا توڑنے والا) ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جو شخص لڑکیوں کی پرورش سے دوچار ہو، پھر ان کی پرورش سے آنے والی مصیبتوں پر صبر کرے تو یہ سب لڑکیاں اس کے لیے جہنم سے آڑ بنیں گی۔ 
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے (کھانے کے لیے) کوئی چیز مانگی مگر میرے پاس سے ایک کھجور کے سوا اسے کچھ نہیں ملا، چناچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجور کو خود نہ کھا کر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیا اور اٹھ کر چلی گئی، پھر میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا: جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دو چار ہو اس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایاجو شخص کسی مسلمان یتیم کو اپنے ساتھ رکھ کر انہیں کھلائے پلائے، تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، سوائے اس کے کہ وہ ایسا گناہ (شرک) کرے جو مغفرت کے قابل نہ ہو۔ سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ان دونوں کی طرح ہوں گے اور آپ نے اپنی شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔ 
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

ای پیپر دی نیشن