پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کا معاملہ 25 اکتوبر سے آگے بھی جا سکتا ہے،عدالتی اصلاحات اور آئینی عدالت کے قیام پر تمام سیاسی جماعتوں سے بات ہو رہی ہے،مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہمیشہ ملاقات بہت اچھی رہتی ہے، ملاقات سے آگے بھی بات چلے گی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سیاست میں ہوتا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے ہو جائے اور اتفاق رائے کیلئے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑتا ہے۔ نواز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات میں سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ میثاق جمہوریت پر نواز شریف کے ساتھ ہمارے پرانے تعلقات ہیں۔آئینی عدالت اور جوڈیشل ریفارمز پر بات ہو رہی ہے۔ہم ہر سیاسی جماعت سے ملاقات کر رہے ہیں اور کوشش ہے کہ خصوصی کمیٹی میں تمام معاملات رکھیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اسلام آباد کے پنجاب ہاﺅس میں اہم ملاقات ہوئی تھی۔دونوں رہنماﺅں کے درمیان ملاقات میں آئینی ترمیم پر اتفاق کر لیا گیا تھا ۔ملکی سیاسی صورتحال، آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے حوالے سے تجاویز پر مشاورت کی گئی۔ نواز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کے جاری اعلامیے کے مطابق صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کا کہنا تھا کہ تمام جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے، ایسا نظام عدل جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہوبلکہ عوام کی رائے، اداروں کا احترام ہو اور ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے۔ نواز شریف نے کہا تھاکہ وقت نے ثابت کیا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا درست سمت اور درست وقت پر تاریخی فیصلہ تھا جس سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا، پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی۔ بلاول بھٹو نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے سیاسی وژن، سوچ اور تجربے کی بہت قدر کرتے ہیں، ملک اور قوم کو ان کے سیاسی تجربے، سوچ اور پولیٹیکل وژن کی ضرورت رہے گی