جشن ، تالیوں کی گونج میں ’’سائبر کیب ’’ کی نقاب کشائی ، قیمت صرف 30 ہزار ڈالر ( 86 لاکھ پاکستانی روپے) پیداوار 2026 سے شروع ہوگی۔ ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے ٹیسلا کی’’ سائبر کیب ’’ اور ’’روبو ویگن’’ پروٹو ٹائپس کی نقاب کشائی کی، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیداوار 2026 میں شروع ہوسکتی ہے اور اس گاڑی کی قیمت $30,000 سے بھی کم ہوسکتی ہے۔ کیلیفورنیا کے بربینک میں تقریب کے دوران ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایلون مسک نے دو دروازوں والی سیڈان میں سواری کی۔ ایلون مسک نے ایک مستقبل کی ’’روبووین’’ کا تصور بھی پیش کیا جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں 20 افراد کو لے جایا جا سکتا ہے۔ یادرہے یہ دونوں گاڑیاں بلا ڈرائیور خودمختار طور پر آپریٹ کریں گی۔ مسک نے وارنر برادرز ڈسکوری انکارپوریشن کے مووی اسٹوڈیو لاٹ میں منعقد ہونے والی تقریب کے شرکا کو بتایا کہ صارفین سائبر کیب خرید سکیں گے۔ تاہم سی ای او ٹیسلا نے اس بارے میں آگاہ نہیں کیا کہ کس طرح ٹیسلا ڈرائیور اسسٹنس فیچرز کے سوٹ کو مکمل سیلف ڈرائیونگ کے طور پر اس مقام تک لے جائے گا۔ جہاں صارفین کو سسٹم کی نگرانی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ مسک نے کہا کہ ٹیسلا کو توقع ہے کہ یہ صلاحیت اگلے سال ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں ماڈل 3 اور ماڈل Y کے مالکان کے لیے دستیاب ہوگی۔ مسک نے اپنے سوشل میڈیا نیٹ ورک X پر ایک پوسٹ میں تقریب میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا کہ تقریب میں موجود ایک شخص کو طبی ایمرجنسی بتائی ہے۔ یادرہے ’’ سائبر کیب ’’ یا روبوٹیکسی ایک خود مختار گاڑی ہے، جس میں اسٹیئرنگ وہیل بریک اور ایکسلریٹر پیڈل موجود نہیں، یعنی اسے پروڈکشن میں جانے سے پہلے ریگولیٹرز سے منظوری کی ضرورت ہوگی۔ سائبر کیب کے دروازے تتلی کے پروں کی طرح اوپر کی طرف کھلتے ہیں اور ایک چھوٹا کیبن جس میں صرف دو مسافروں کی گنجائش ہوگی۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کہ خودمختار کاریں انسانوں سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں 10-20 گنا زیادہ محفوظ ہونے کی توقع کی جاتی ہیں اور ان کی قیمت سٹی بسوں کی لاگت جو فی میل $1 کے مقابلے میں $0.20 فی میل تک کم ہوسکتی ہے۔ یاد رہے اس سال کے شروع میں، ایک 28 سالہ موٹر سائیکل سوار کو ٹیسلا کی بلاڈرائیور گاڑی نے مبینہ طور پر ایف ایس ڈی استعمال کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا جبکہ آٹو پائلٹ کے حادثات میں ہلاک ہونے والے ٹیسلا ڈرائیوروں کے اہل خانہ نے کمپنی پر جان بوجھ کر موت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ ساؤتھ کیرولینا یونیورسٹی سے خود کار گاڑیوں پر تحقیق کرنے والے برائنٹ والکر کا کہنا ہے کہ یہ سوال درست نہیں کہ ٹیسلا کیا اعلان کرنے والی ہے، بلکہ یہ درست ہے کہ ٹیسلا ہمیں بے وقوف کیوں سمجھتی ہے؟ وہ نہیں سمجھتے کہ ٹیسلا انسانی نگرانی کے بغیر چلنے والا کوئی سافٹ وئیر یا ہارڈ وئیر دکھا سکتی ہے، خصوصاً ڈرائیونگ کے معاملے میں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ٹیسلا ایسا کرنے جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوسکتا، تو ٹیسلا یہ تقریب کھلی سڑک پر منعقد کرتی نہ کہ بند سٹوڈیو میں۔ ان کا کہنا تھا کہ بغیر سٹیرنگ ویل اور پیڈلز کے گاڑیاں تو دیگر کمپنیز بھی لانچ کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل چیلنج ایسا سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر کا امتزاج اور انسانی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی دستیابی فراہم کرنا ہے جس کی مدد سے لوگ بغیر سٹیرنگ ویل کے کسی بھی حالات میں گاڑی چلا سکیں۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یو ایس سیفٹی ریگولیٹر فل سیلف ڈرائیونگ اور آٹو پائلٹ نظام سے متعلق تفتیش کر رہے ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ ان کا انسانی ڈرائیور کو ڈرائیونگ پر توجہ دلانے کا نظام ناقص ہے۔ اس کے علاوہ رواں برس فروری میں نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن نے ٹیسلا کو مکمل سیلف ڈرائیونگ والی گاڑیاں واپس لینے کے احکامات جاری کیے کیونکہ یہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھیں۔ ٹیسلا ان میں سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کے ذریعے خامیاں دور کرے گی۔