پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کے پاس نمبرز پورے ہیں تاہم حکومت تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے، پارلیمانی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس ہوا، پیپلز پارٹی کا مسودہ ہم نے کمیٹی میں پیش کیا،اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ تمام جماعتوں کو ساتھ ملاوں اور حکومت کو مشترکہ مسودہ پیش کروں۔ آئینی عدالت اور ججوں کے تقرر کے طریقہ کار کے حوالے سے وکلاءتنظیموں کا موقف پیش کیا گیا جبکہ حکومت نے بھی اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔اپوزیشن جماعتوں نے بھی آئینی ترمیم پر تبصرہ کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر متفقہ مسودہ تیار کرنے کا عزم دہرایا۔ امید ہے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بامعنی گفتگو ہو گی۔ حکومت بھی پر عزم ہے۔پارلیمانی کمیٹی کی تفصیلی میٹنگ میں تمام جماعتوں نے رائے دی اور پیپلز پارٹی نے اپنے اوریجنل ڈرافٹ کی تجاویز کمیٹی میں پیش کیں جس میں آئینی عدالت سے متعلق امور ہیں۔ وزیر قانون نے واضح کیا کہ دو تہائی اکثریت کیلئے نمبر پورے ہیں تاہم حکومت نمبر پورے ہونے کے باوجود تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے۔ہم نے یہ ڈرافٹ حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کیا۔ اس کے علاوہ حکومت نے جو وکلاءسے بحث کی اس کے نکات بھی اس کمیٹی میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جے یو آئی یا اپوزیشن کا کوئی مسودہ نہیں ملا۔میں نے دو ہفتے پہلے اپنا مسودہ جے یو آئی کودیا تھا۔ ہم ایس سی او سے پہلے یہ قانون سازی نہ لانے پرمتفق ہوئے۔گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اگر جلد بازی چاہتی ہے تو بامقصد بات کرے اور اگر اس معاملے کو پی ٹی آئی سبوتاژکرناچاہتی توپھراسے لٹکایا نہیں جاسکتا۔ پی ٹی آئی مطمئن کرے کہ وہ بامقصد ان پٹ چاہتی ہے، میرازور سیاسی اتفاق پر ہے لیکن اس کےلئے وقت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی اس بات کو دہرایا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے کرکے آئینی ترمیم ہو اور ہماری کوشش بھی یہی تھی۔ آج بھی یہی بات کہتے ہیں اور کل بھی یہی کوشش ہوگی۔ہم صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنا چاہتے، وزیر قانون پر بڑی تنقید ضرور ہوئی کہ آپ نے سب کے ساتھ اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن وفاقی حکومت بہت پر اعتماد ہے کہ ان کے پاس نمبر گیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت نے مکمل وقت دیا اور ستمبر سے ہم اس پر کوشاں ہیں۔ اگر مکمل اتفاق رائے نہ ہوا تو حکومت کب تک انتظار کرے گی؟۔ ابھی تک صرف پیپلز پارٹی کا مکمل مسودہ سامنے آیا ہے جے یو آئی کا مسودہ ابھی تک ہمیں نہیں ملا۔ صحافی نے چیئرمین پیپلزپارٹی سے سوال کیا کہ آپ نے نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کیں ہیں آ پ ان کو اتفاق رائے پر کس حد تک قائل کر سکیں گے جس کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ کا سوال اپنی جگہ اہم ہے ۔ حکومت کا شکر گزار ہوں کہ ہمارے اصرار پر کہ سب سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مسودہ دو ہفتے قبل کامران مرتضیٰ کو مل گیا تھا، ہماری تجویز پر ہی اتفاق ہوا کہ قانون سازی ایس سی او سمٹ کے بعد کی جائے لیکن میں کب تک صرف اپنا مسودہ لے کر پھرتا رہوں گا ، اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر حکومت کو اختیار ہے وہ 25 سے بہت پہلے بھی آئینی ترمیم لاسکتی ہے، پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیجمنٹ کرنے کی کوشش کی ہم چاہتے ہیں کہ سیاستدان اور پارلیمان اپنی سپیس واپس لے۔ حکومت اپنا زور لگانے کے بجائے اتفاق رائے چاہتی ہے۔ پوری کوشش ہو گی کہ تمام جماعتوں سے مشاورت کر کے متفقہ مسودہ لا سکوں۔اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو حکومت کا یہ موقف کہ وقت ضائع نہ کیا جائے درست ہو گا۔