قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 کے 4 پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے دوران شدید ہنگامہ آرائی ہوئی ،نقاب پوش افراد ووٹوں کے تھیلے لیکر فرار ہوگئے،گنتی کے دوران نقاب پوش افراد زبردستی الیکشن کمیشن کے دفتر میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نقاب پوش افراد نے سیاسی کارکنوں اور میڈیا نمائندوں کو الیکشن کمیشن دفتر سے باہر نکال دیا۔ تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے کارکنان نے گنتی کا عمل متاثر ہونے پر الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہرشدید نعرے بازی کی۔ این اے 231 کے 4 پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکن آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کردی۔ اطلاع ملنے پر پولیس الیکشن کمیشن کے آفس پہنچی لیکن اس وقت تک نقاب پوش وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔پولیس نے سیکیورٹی خدشات کے باعث الیکشن کمیشن کے دفتر میں جمع سیاسی کارکنان کو باہر نکال دیا۔مشتعل افراد نے الیکشن کمیشن کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی جس پر پولیس اور رینجرز کی نفری کو طلب کرلیا گیا تاہم پولیس کی بھاری نفری الیکشن کمیشن کے دفتر میں داخل ہوگئی۔خیال رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالحکیم بلوچ کے حلقے این اے 231 ملیر میں 4 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم جاری کیا تھا۔ این اے 231 ملیر کے 4 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی 11 اکتوبر کو ہوگی، الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو دوبارہ گنتی کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔عدالت نے 4 پولنگ اسٹیشینز پر دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق این اے 231 کے پولنگ اسٹیشنز نمبر 65 ، 71 ، 98 اور 175 میں دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کئے تھے۔ 8 فروری کو عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ صرف 389 ووٹوں کی برتری سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی نے عبد الحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا