اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممکنہ آئینی ترمیم کا مسودہ عام کرنے اور عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا،چیف جسٹس عامر فاروق نے ممکنہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ پبلک کرنے اور عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست پر سماعت کی۔
مصطفیٰ نواز کھو کھر اپنے وکیل میاں سمیع الدین احمد کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں بھی یہ معاملہ زیر التوا ہے، بل پیش کرنے کا پورا طریقہ کار بھی موجود ہے۔ وکیل درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ میں قانون سازی سے پہلے کی بات کر رہا ہوں۔ آئینی ترامیم کے ذریعے آئین میں بنیادی ڈھانچہ تبدیل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ اخبارات کی کلپنگ کی بات کر رہے ہیں ابھی تک کچھ معلوم نہیں، اخبارات میں تو آئینی بنچ کی بات بھی آ رہی ہے، اگر آپ نیوز کلپنگ پر ہی جا رہے ہیں تو اس کے مطابق تو مشاورت جاری ہے، دس دن پہلے ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا پھر پتہ چلا فیک ہے یہ ہمارے ہاں ہی ہوتا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ میں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ ہوا ہے اور پشاور ہائیکورٹ نے نوٹس کر دیئے ہیں، اگر مختلف ہائیکورٹس میں معاملہ ہے تو آپ سپریم کورٹ جا کر اکٹھے جمع کرا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی نے ریمارکس دئیے کہ آپ اخبارات کی کلپنگ کی بات کر رہے ہیں ابھی تک کچھ معلوم نہیں، اخبارات میں تو آئینی بینچ کی بات بھی آرہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نیوز کلپنگ پر ہی جا رہے ہیں تو اس کے مطابق تو مشاورت جاری ہے، دس دن پہلے ایک نوٹی فکیشن جاری ہوا، پھر پتا چلا فیک ہے، یہ ہمارے ہاں ہی ہوتا ہے۔عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا ہے، پشاور ہائی کورٹ نے نوٹس کر دیے۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا