آئینی ترمیم کے معاملے پر قومی اسمبلی کی آئینی ترمیمی مسودہ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا،سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار،قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل دوپہر 12 بجے دوبارہ طلب کرلیا گیا،اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی،مسلم لیگ (ن)،جمعیت علماءاسلام(ف)نے اپنے اپنے مسودے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کئے۔
تمام قائدین نے اپنے اپنے مجوزہ آئینی مسودے پر اظہار خیال کیا۔ وزیر قانون نے حکومتی نکات پیش کئے۔ وزیر قانون نے وکلا باڈیز سے مشاورت کے نکات بھی رکھے۔ہم نے اپنی اور بار باڈیز کی تجاویز سامنے رکھی ہیں، یہ وہی ڈرافٹ ہے جس میں آئینی عدالت کے قیام کی بات ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فضل الرحمان نے موقف پیش کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت کرکے متفقہ مسودہ تیار کریں گے امید ہے تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بامقصد انگیجمنٹ کریں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے شکوہ کیا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ میڈیا کو لیک ہونے والا ڈرافٹ اصلی ہے کوئی کہتا فیک ہے۔ آج بھی کسی کو پورا ڈرافٹ نہیں دیا گیا۔بعدازاں آئینی کمیٹی پر مشاورت کیلئے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا میں دعا کرنے جا رہا ہوں کہ بہتری ہو، میں یقین رکھتا ہوں کہ دعاوں کا بہت بڑا اثر ہوتا ہے، اللہ سے جب رابطہ رکھتے ہیں تو اس میں بہتری ہوتی ہے۔ قبل ازیںقومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زراری ،سربراہ جے یو آئی (ف)مولانا فضل الرحمان ،پیپلز پارٹی کی رہنماءشیری رحمان،حکومتی سینیٹر عبدالقادر ،پیپلزپارٹی کے رانا محمود الحسن،جمعیت علماءاسلام (ف)کی شاہدہ اختر علی سمیت پاکستان تحریک کی اتحادی جماعتوں کے اراکین جن میں بیرسٹر گوہر ،صاحبزادہ حامد رضا،عامر ڈوگر ،راجا ناصر عباس شامل تھے وہ بھی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے۔ اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی، انوشہ رحمٰن، سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی شریک ہوئے