لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان توشہ خانہ نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن کے وکیل کو تیاری کیلئے 2 ہفتوں کی مہلت دیدی، عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں 5 سالہ نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل مکمل کر لئے۔الیکشن کمیشن کے وکیل شہزاد شوکت نے موقف اختیار کیا کہ بیر سٹر علی ظفر نے لاہور ہائی کورٹ کے جس عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا ہے میں اس سے آگاہ نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک کیلئے ملتوی کردیتے ہیں جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا یہ بہتر ہو گا اس وقت تک میں بطور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی نہیں رہوں گا۔ سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کی ذمہ داری مجھ پر سے ختم ہو چکی ہو گی۔ بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو تیاری کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں تک کیلئے ملتوی کر دی۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کے بیچے گئے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر انہیں جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی۔عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کے حوالے سے محسن رانجھا کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہرنے کہا کہ ہمیں جواب دائر کرنے کیلئے تین ہفتے کا وقت دیا جائے۔ ہم نے اکاونٹ کی تفصیلات لینی ہیں۔ کیس سے متعلق دستاویزات لینی ہیں۔ وکلا کے دفاتر بھی بند ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرسوں توشہ خانہ سے متعلق ایک اور کیس کی سماعت ہے، اس توشہ خانہ کیس کو بھی اس درخواست کے ساتھ یکجا کر دیا جائے، اس کیس کا فیصلہ کرنے میں تین ماہ کا وقت ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ جو اثاثے ڈیکلیئر کیے گئے ان کا ریکارڈ ہی پیش کرنا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل خالد اسحاق نے بھی تین ہفتے کی مہلت پر اعتراض کیا اور کہا کہ تین ہفتے کی مہلت بہت زیادہ ہے۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے عمران خان نے وکیل کی جانب سے 3 ہفتے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دیدی تھی