نواز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثری کی مشکلات کے جلد حل کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز دی تھی ۔ اگر وعدوں پر عمل ہوتا تو ہماری قوم بہت آگے جاچکی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں اپنا کام کریں، حکومت کو اپنا کام کرنا چاہیے۔ گڈ گورننس کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے، حکومت میں شامل کرپٹ لوگوں کو فارغ کیا جائے ورنہ سکینڈلز سامنے آتے رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں بوٹوں کی آواز نہیں آرہی، یہ باتیں صرف لندن سے کی جارہی ہیں۔ بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہاں آپریشن نہیں ہونا چاہیے، اس سے انتشار پھیلنے کا خطرہ بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی وسائل کسی کی ذاتی جاگیر نہیں بلکہ یہ عوام کے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی نقصان تو پورا ہو ہی جاتا ہے لیکن جانی نقصان کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کو بیس ہزار فی کس کے حساب سے ادا کئے جارہے ہیں جبکہ باقی کے اسی ہزار بھی جلد دے دئیے جائیں گے۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے سیلاب متاثرین کے کیمپوں کا بھی دورہ کیا اور ان سے گھل مل گئے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثارعلی اوراقبال ظفرجھگڑا بھی ان کے ہمراہ تھے ۔