صوبہ بلوچستان میں بھی بارشوں اور سیلاب سے بیشترعلاقے زیر آب آ گئے، جعفر آباد میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی, دس سے زائد افراد جاں بحق ۔

 بلوچستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں سے بلوچستان کے سات اضلاع میں اب تک دس افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ دو ہزار سے زائد گھر اور تین ہزار ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔بارشوں اور سیلاب سے ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں بھی وقفے وقفے سے جاری رہنے والی بارش کے سبب شہر کی بیشتر شاہراہوں پر پانی جمع ہےجسکے باعث شہریوں کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔لورالائی میں شدید بارش کے باعث اکتالیس گاﺅں زیر آب آگئے ہیں۔ لورالائی پٹھان کوٹ شاہراہ پر واقع ندی پر پل نہ ہونے کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ہیںجبکہ ژوب میں بارش کے بعد ندی نالوں میں طیغانی آگئی ہے۔ سیلابی ریلوں کے باعث عبداللہ زئی، کاکڑاور خراسان میں درجنوں مکانات منہدم ہوگئے جبکہ ضلع ہرنائی میں کوسٹ اور شاہرگ شدید متاثر ہوئے ہیں۔ضلع قلعہ سیف اللہ میں بارش سے ڈیم بھرنے کے باعث پانی نے رہائشی علاقوں کا رخ کرلیا ہے ۔صدر اور اختر زئی کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں نو سوکے قریب گھر تباہ ہوچکے ہیں ۔پٹ فیڈر کینال میں ڈیرہ بگٹی سے آنےوالے سیلابی ریلوں کی وجہ سے پانی کا بہاﺅ چھ ہزار کیوسک فٹ ہے جبکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ روجھان میں سیکڑوں افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جبکہ چھت گرنے سے تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ پانچ روز سے جاری بارشوں سے جعفر آباد، ڈیرہ اللہ یاراور صحبت پور سمیت بڑا حصہ زیر آب آ گیا ہے اورایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن